دس سال تک ڈپریشن کا شکار رہی، نازش جہانگیر
معروف اداکارہ نازش جہانگیر نے انکشاف کیا ہے کہ والدہ کے انتقال کے بعد وہ انتہائی کم عمری میں پوسٹ ٹراماٹک اسٹریس ڈس آرڈر مابعد صدمے کے ذہنی تنائو یا ڈپریشن کا شکار ہوگئی تھیں۔
حال ہی میں انہوں نے ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے کیریئر سمیت دیگر معاملات پر کھل کر بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان میں سب سے کم عمر ہیں، یعنی وہ بہن اور بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں۔
اداکارہ کے مطابق وہ حادثاتی طور پر شوبز میں آئیں اور والد نے انہیں سپورٹ کیا، انہوں نے ان کے راستے نہیں روکے۔
نازش جہانگیر نے بتایا کہ وہ جب محض 15 برس کی تھیں، تب ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا تھا، جس وجہ سے وہ ڈپریشن یا خوف کا شکار بھی ہوگئیں اور 10 سال تک اس میں مبتلا رہیں۔
ان کے مطابق کم عمری سے لے کر جوانی تک وہ پی ٹی ایس ڈی کا شکار رہیں اور انہیں زمانے اور لوگوں کے رویوں نے جینا سکھایا اور وہ سماجی رویوں سے بہادر بھی بنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب انہیں کوئی بھی پاگل نہیں بنا سکتا، جن لڑکوں کو لگتا ہے کہ وہ جذباتی طور پر انہیں محبت کے نام پر بے وقوف بنا سکتے ہیں، وہ غلط ہیں۔
اداکارہ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہوں نے سائیکالاجی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور وہ شادی کے بعد بطور سائکالاجسٹ اس کی پریکٹس کریں گی۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کورونا کے دوران انسٹاگرام پر آن لائن سائکالاجی کے سیشن بھی لیے اور لڑکے ان سے سیشنز کے دوران بولتے کہ ان کی گرل فرینڈ ان کی طرح ہے۔
نازش جہانگیر کے مطابق انہوں نے کورونا کے دور میں 45 منٹ کے سیشن کی 5 ہزار روپے فیس وصول کی اور زیادہ تر لڑکے انہیں لڑکی سمجھ کر ان کے ساتھ محبت کی باتیں کرکے انہیں ورغلانے کی کوشش کرتے تھے لیکن وہ سائکالاجسٹ تھیں، اس لیے انہیں فرق نہیں پڑا۔