استعفوں سے سپریم کورٹ میں کوئی بحران پیدا نہیں ہوگا، خواجہ آصف
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا ہے کہ استعفوں سے سپریم کورٹ میں کوئی بحران پیدا نہیں ہوگا اور سنا ہے ایک اور جج بھی استعفیٰ دینے جارہے ہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں گفتگو کرتے ہوئے دو روز میں سپریم کورٹ کے دو ججز کی طرف سے استعفوں پر ردعمل میں خواجہ آصف نے کہا کہ ’استعفوں سے سپریم کورٹ میں کوئی بحران پیدا نہیں ہوگا، جنہوں نے کل استعفیٰ دیا وہ ٹرک والے مشہور تھے، سنا ہے ایک اور جج بھی استعفیٰ دینے جارہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم یوٹیلیٹی بل تک خود دیتے ہیں ججز کو سب کچھ فری ہے، آج تک غلط فیصلہ دینے پر کسی جج نے استعفیٰ نہیں دیا، اگر عدلیہ کمپرومائزڈ ہوگی تو انصاف کیسے ہوگا‘۔
واضح رہے کہ جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے بعد آج سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوا دیا ہے۔
صدر کو بھیجے گئے استعفے میں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ’میں اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر کام نہیں کرنا چاہتا۔‘
انہوں نے کہا کہ انہوں نے آئین کے آرٹیکل 206 (1) کے تحت استعفیٰ دیا ہے جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔ خط میں استعفے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن، سپریم کورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں تیسرے سینئر ترین جج تھے اور انہیں رواں سال اکتوبر میں اگلا چیف جسٹس بننا تھا۔
ایک روز قبل ہی ’مس کنڈکٹ‘ کی شکایات کا سامنے کرنے والے جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
صدر مملکت کو ارسال کردہ استعفے میں انہوں نے کہا تھا کہ پہلے لاہور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر تعینات ہونا اور خدمات انجام دینا اعزاز کی بات ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ عوامی معلومات اور کسی حد تک عوامی ریکارڈ کا معاملہ ہونے کی وجہ سے ایسے حالات میں میرے لیے اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر خدمات جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔
اپنے استعفے میں انہوں نے لکھا کہ ’ڈیو پروسس‘ کی سوچ بھی اس فیصلے پر مجبور کرتی ہے، اس لیے میں آج سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔
سپریم کورٹ کے مستعفی ہونے والے جج نے اپنے اوپر عائد کردہ الزامات کو مسترد کیا تھا۔