• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

دہشت گردوں کے نام بھی لاپتا افراد کے طور پر استعمال کیے گئے، جان اچکزئی

شائع January 10, 2024
بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی— فوٹو: ڈان نیوز
بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی— فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ چند لوگ مسنگ پرسنز کے نام پر ریاست مخالف پروپیگنڈا کر رہے ہیں، دہشت گردوں کے نام بھی مسنگ پرسنز کے طور پر استعمال کیے گئے لہٰذا اب لاپتا افراد سے متعلق پروپیگنڈے کی دکانیں بند ہو جانی چاہئیں۔

ڈان نیوز کے مطابق نگران وزیر اطلاعات نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چند لوگ مسنگ پرسنز کے نام پر ریاست مخالف پروپیگنڈا کر رہے ہیں لیکن مسنگ پرسنز سے متعلق پروپیگنڈا ناکام ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ چند عناصرمسنگ پرسنز کا معاملہ سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور دہشت گردوں کے نام بھی مسنگ پرسنز کے طور پر استعمال کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسنز سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے اور بلوچستان کے468 افراد اب بھی لاپتا ہیں۔

جان اچکزئی نے کہا کہ ملک میں لاپتا افراد کے معاملے پر سیاست کی جارہی ہے، برطانیہ میں 1لاکھ 70ہزار افراد لاپتا ہیں، امریکا میں 5لاکھ افراد لاپتا ہیں جبکہ پاکستان میں صرف820 افراد لاپتا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر لاپتا افراد کے حوالے سے مچائے گئے واویلے کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور اب لاپتا افراد سے متعلق پروپیگنڈے کی دکانیں بند ہو جانی چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاپتا بلوچ افراد کے لیے تحریک چلانے والی ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کسی باہر کے ملک میں پناہ لینا چاہتی ہیں۔

نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ سال 140 حملے ہوئے، ان میں سے 110 حملے جنوب اور وسط جنوب میں ہوئے جبکہ مجموعی طور پر 220 لوگ شہید ہوئے جن میں سے 200 لوگ عام لوگ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ حملے کیا کوئی آسمان سے آ کر کرتا ہے، یہ یہی لوگ ہیں جو بنیادی طور پر دہشت گرد ہیں اور سیاسی پارٹیوں کے کندھے استعمال کر کے معصول بن جاتے ہیں، ان کو اگر آپ کہیں گے کہ یہ لاپتا ہیں اور یہ دہشت گردی کی مہم نہیں ہے یا اس میں غیرریاسی عناصر ملوث نہیں ہیں تو یہ نامناسب ہو گا کیونکہ اس کا مطلب ہو گا کہ ہم یکطرفہ پروپیگنڈے پر یقین رکھتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024