• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

دی اکانومسٹ میں شائع مضمون عمران خان کی تحریر ہے، مصنوعی ذہانت سے مرتب نہیں کیا، پی ٹی آئی

شائع January 9, 2024
عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ، سیکیورٹی ایجنسیاں اور سول بیوروکریسی لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کے لیے بالکل تیار نہیں ہے۔—فائل فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ، سیکیورٹی ایجنسیاں اور سول بیوروکریسی لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کے لیے بالکل تیار نہیں ہے۔—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے وضاحت دی ہے کہ حال ہی میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے نام سے دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والے مضمون کو مصنوعی ذہانت کے استعمال سے مرتب نہیں کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے مضمون میں بانی پاکستان تحریک انصاف نے یہ تشویش ظاہر کی تھی کہ آئندہ عام انتخابات 8 فروری کو منعقد نہیں ہوں گے، اس مضمون کو نگران حکومت نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

البتہ مضمون میں موجود مواد اور لہجہ عمران خان کے دیرینہ مؤقف کے مطابق ہے مگر کئی مبصرین کو شک تھا کہ آیا پی ٹی آئی کے بانی نے ذاتی طور پر یہ تحریر لکھی ہے یا نہیں، پارٹی ذرائع اس بات پر تبصرہ کرنے سے ہچکچا رہے تھے کہ یہ تحریر جیل کے اندر سے کس طرح شائع ہوئی ہوئی لیکن انہوں نے اصرار کیا کہ یہ الفاظ واقعی عمران خان کے ہی ہیں۔

کل اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا ان خدشات کے حوالے سے کہنا تھاکہ میں نے کالم سے متعلق زبانی ہدایات دی تھیں۔

یہ بھی بتایا گیا تھا کہ عمران نے کہا ہے کہ اس مضمون کو انہوں نے خود نہیں لکھا لیکن یہ ان نکات پر مبنی ہے جو انہوں نے بتائے تھے جسے مصنوعی ذہانت کا استعمال کر کے لفظوں میں ڈھالا گیا۔

آرٹیکل کی اصلیت کے بارے میں پوچھے جانے پر عمران کے قریبی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اس میں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے مختلف مقامات پر بیان کردہ حقائق موجود ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ یہ مضمون محض سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پہلے سے موجود حقائق کا مجموعہ تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران نے یہ تفصیلات جیل میں ان سے ملاقات کرنے والے چند افراد کے ساتھ شیئر کیں اور ہو سکتا ہے کہ انہوں نے ہی انہیں میگزین میں موجود کسی شخص کو بتایا ہو، جس نے ان حقائق کو ایک مضمون کی شکل میں یکجا کر کے شائع کردیا۔

آج سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پی ٹی آئی نے مضمون کے مواد اور اشاعت کے طریقہ کار سے متعلق میڈیا رپورٹس کو یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ یہ رپورٹس معاملے کے حوالے سے اصل حقائق کی عکاسی نہیں کرتی ہیں۔

جماعت کی سینٹرل میڈیا ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انتقامی کارروائی کی وجہ سے راولپنڈی کی سینٹرل جیل میں قید پی ٹی آئی کے تاحیات چیئرمین عمران خان نے ہی مذکورہ آرٹیکل تحریر کیا ہے، یہ مصنوعی ذہانت سمیت مصنوعی ذرائع کے استعمال سے مرتب نہیں کیا گیا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ مقامی میڈیا بشمول بڑے اخبارات سے حقائق کو پیش کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور ان سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اپنے آنے والے ایڈیشنز میں ہماری وضاحت کو اسی نمایاں جگہ پر شائع کریں گے۔

واضح رہے کہ یہ مضمون پہلی بار جمعرات کو شائع ہوا تھا، اسے اشاعتی ادارے کے سرکاری ایکس اکاؤنٹ سے کم از کم 7 مرتبہ دوبارہ پوسٹ کیا گیا، پوسٹس کو اب تک 2.5 کروڑ سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں۔

تباہ کن اور مذاق

دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والے مضمون میں بانی پی ٹی آئی نے آئندہ عام انتخابات کے منعقد نہ ہونے کے خدشے کا اظہار کیا تھا، انہوں نے بتایا کہ اگر 8 فروری کو انتخابات منعقد ہو بھی جاتے ہیں تب بھی وہ تباہ کن اور مذاق ثابت ہوں گے کیونکہ پی ٹی آئی کو مہم چلانے کے بنیادی حق سے محروم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ چاہے انتخابات ہوں یا نہ ہوں، مجھے اور میری پارٹی کو جس طرح سے نشانہ بنایا گیا ہے، اس سے ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ، سیکیورٹی ایجنسیاں اور سول بیوروکریسی لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کے لیے بالکل تیار نہیں ہے۔

آرٹیکل میں، سابق وزیراعظم عمران خان نے پی ڈی ایم حکومت کی کارکردگی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ’معیشت کو تباہ کر دیا، 18 ماہ کے اندر غیر معمولی افراط زر اور کرنسی کی قدر میں کمی ہوئی۔

انہوں نے ’قتل کی دو کوششوں‘ پارٹی رہنماؤں، کارکنان اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے اغوا، قید یا تشدد کا حوالے دیتے ہوئے لکھا کہ’بدقسمتی سے اسٹیبلشمنٹ نے فیصلہ کر لیا تھا کہ مجھے دوبارہ اقتدار میں آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس لیے مجھے سیاسی منظر نامے سے ہٹانے کے تمام طریقے استعمال کیے گئے۔

عمران خان نے لکھا کہ کچھ رہنماؤں کو دوسری نئی بننے والی سیاسی جماعتوں میں شامل ہونے پر مجبور کیا گیا، اور دیگر کو زبردستی میرے خلاف جھوٹی گواہی دینے کے لیے بنایا گیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان سب کے باوجود ان کی پارٹی مقبول ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے نواز شریف کے بری ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے عدالتوں پر بھی ان الفاظ میں تنقید کی کہ ’ عدلیہ روزانہ ساکھ کھو رہی ہیں’۔

انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کو یقین ہے کہ نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت وہ ان کی بریت کی حمایت اور آنے والے انتخابات میں اپنا وزن ان کے پلڑے میں ڈالیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024