• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

عمر ڈار پولیس حراست میں ہیں، سرکاری وکیل کا لاہور ہائیکورٹ میں بیان

شائع January 9, 2024
سرکاری وکیل  نے عدالت کو مزید بتایا کہ عمر ڈار پر 2 ایف آئی آر درج ہیں، عمر ڈار اس وقت تھانہ کینٹ میں گرفتار ہیں—فائل فوٹو: عثمان ڈار/فیس بک
سرکاری وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ عمر ڈار پر 2 ایف آئی آر درج ہیں، عمر ڈار اس وقت تھانہ کینٹ میں گرفتار ہیں—فائل فوٹو: عثمان ڈار/فیس بک

سابق وزیر عثمان ڈار کے بھائی عمر ڈار کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ وہ پولیس کی حراست میں ہیں۔

عمر ڈار کے مبینہ اغوا کے خلاف اُن کی والدہ ریحانہ ڈار کے جانب سے دائر درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سماعت کی۔

کیس کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے بتایا کہ عمر ڈار حراست میں ہیں، سرکاری وکیل نے بتایا کہ عمر ڈار کو 8 جنوری کو گجرات سے گرفتار کیا گیا ہے ، عمر ڈار سیالکوٹ پولیس کے پاس ہیں۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ عمر ڈار پر 2 ایف آئی آر درج ہیں، عمر ڈار اس وقت تھانہ کینٹ میں گرفتار ہیں۔

گزشتہ سماعت پر لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کو عثمان ڈار کے بھائی عمر ڈار کی بازیابی سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج کی روشنی میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت دی تھی۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ 30 دسمبر کو پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق پارٹی رہنما عثمان ڈار کے بھائی عمر ڈار کو لاہور سے مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے ’ایکس‘ پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں عمر ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار نے کہا تھا کہ انہیں ابھی لاہور سے اپنے بیٹے کے اغوا کی اطلاع ملی ہے، انہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔

بعدازاں لاہور ہائی کورٹ میں عمر ڈار کی بازیابی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی تھی، درخواست میں پنجاب پولیس کے سربراہ اور سی سی پی او لاہور جیسی اہم شخصیات کو فریق نامزد کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اس واقعہ سے چند روز قبل بھی عثمان ڈار کی والدہ نے ویڈیو کے ذریعے الزامات لگائے تھے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے 20 لوگ ان کے گھر بھیجے تھے جنہوں نے انہیں زد و کوب کیا تھا۔

انہوں نے مزید الزام عائد کیا تھا کہ پولیس ان کے گھر وارنٹ گرفتاری کے بغیر گھسی اور خواجہ آصف کی ایما پر ہی 9 مئی کو ان کے گھر پر حملہ کیا گیا تھا۔

ان الزامات پر خواجہ آصف نے عثمان ڈار اور ان کی والدہ ریحانہ ڈار کو ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024