• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

سیکیورٹی مسائل اتنے سنگین نہیں کہ انتخابات ملتوی کیے جائیں، نگران وزیر اطلاعات

شائع January 9, 2024
نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے انتخابات کے پرامن انعقاد کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی کے مسائل اتنے سنگین نہیں کہ انتخابات ملتوی کیے جائیں، ماضی میں بھی سیکیورٹی مسائل کے باوجود انتخابات ہوئے ہیں اور سیکیورٹی فورسز ان چیلنجز پر قابو پانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔

سرکاری ٹی وی پی ٹی وی کے پروگرام ’سچ تو یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے سپریم کورٹ کے تاحیات نااہلی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ سزا دینے کے پیچھے اصلاح کا تصور ہوتا ہے، تاحیات نااہلی انصاف کے بنیادی اصولوں کے خلاف تھی، سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہے اور ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ اجلاس میں رولز معطل کر کے انتخابات کے التوا کی قرارداد پیش کی گئی، قرارداد میں جن مسائل کی نشاندہی کی گئی وہ مسائل موجود ہیں لیکن اتنے سنگین نہیں کہ انتخابات ملتوی کئے جائیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی میں بھی سیکیورٹی مسائل کے باوجود انتخابات ہوئے اور اب بھی ہماری سیکیورٹی فورسز ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے اور انتخابات 8 فروری 2024 کو ہی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت انتخابات کی تاریخ دینے یا تبدیل کرنے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن کا ہے، نگران حکومت کے پاس انتخابات ملتوی کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ سیاستدانوں کو سیکیورٹی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ہم انتخابات پرامن بنانے کے لیے اقدامات کریں گے اور تمام جماعتوں کے تحفظات دور کریں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن علیل ہیں، اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، ہماری دعا ہے کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن جلد صحت یاب ہو کر اپنی ذمہ داری نبھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں اور الیکشن کمیشن بہترین انداز میں اپنا کام کر رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ الیکشن ٹربیونلز سے ریلیف ملنے سے قبل پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کے لیے 2ہزار 620 کاغذات نامزدگی جمع کروائے، ان میں سے 1ہزار 996 کاغذات نامزدگی منظور ہوئے، اسی طرح صوبائی اسمبلیوں کے لیے پی ٹی آئی نے 1ہزار 777 کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 1ہزار 398 کاغذات نامزدگی منظور ہوئے، پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کی شرح 78.67 فیصد ہے اور الیکشن ٹریبونلز سے ریلیف ملنے کے بعد اس میں مزید بہتری آئے گی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش ہے، شکایت کرنا ہر ایک کا حق ہے، ہر جماعت اور امیدوار اپنی استطاعت کے مطابق الیکشن لڑ رہا ہے لیکن فیصلہ اس ووٹر نے کرنا ہے جس نے 8 فروری 2024 کو ووٹ ڈالنا ہے۔

سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے ’دی اکانومسٹ‘ میں شائع ہونے والے مضمون سے متعلق سوال کے جواب میں نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے اپنے ٹوئٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جولائی 2019 میں جب ایک سینئر صحافی نے سابق صدر آصف علی زرداری کا انٹرویو کیا تھا تو اس وقت آصف علی زرداری جیل میں یا سزا یافتہ نہیں تھے، سزا یافتہ ہونے سے کسی کے بنیادی حقوق ختم نہیں ہو جاتے۔

انہوں نے کہا کہ اس مضمون کا موازنہ آصف علی زرداری کے اُس انٹرویو سے نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی آزاد شہری نہیں ہیں، وہ جیل میں ہیں، ہمیں اس بات پر اعتراض نہیں کہ کوئی جیل سے کتاب یا مضمون لکھ نہیں سکتا، اعتراض یہ ہے کہ یہ آرٹیکل سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے لکھا ہی نہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق جیل کے اندر سے کوئی چیز باہر نہیں گئی، ’دی اکانومسٹ‘ میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا گھوسٹ آرٹیکل چھپا لہٰذا گھوسٹ آرٹیکل اور انٹرویو میں فرق کرنا چاہیے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے ہمیشہ اپنے من پسند لوگوں کو ہی انٹرویوز دیے، وزارت عظمیٰ سے ہٹنے کے بعد بھی انہوں نے کسی تنقیدی صحافی کو انٹرویو نہیں دیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، ان واقعات میں ملوث کئی لوگوں کے خلاف کیسز چل رہے ہیں، وزیراعظم کی سربراہی میں وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے مجموعی تحقیقات ہونی چاہئیں اور اسی ضمن میں کابینہ نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024