• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

دی اکانومسٹ میں شائع ’گھوسٹ آرٹیکل‘ عمران خان نے نہیں لکھا، نگران وزیر اطلاعات

شائع January 6, 2024 اپ ڈیٹ January 7, 2024
نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی ڈان نیوز کے پروگرام ان فوکس میں گفتگو کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی ڈان نیوز کے پروگرام ان فوکس میں گفتگو کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دی اکانومسٹ میں چھپنے والے مضمون کو ’گھوسٹ آرٹیکل‘(جعلی مضمون) قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آرٹیکل بانی پی ٹی نے نہیں لکھا کیونکہ نا باہر سے کوئی خط یا آرٹیکل اندر گیا ہے اور نا اندر سے کوئی چیز باہر آئی ہے، تو یقینی طور پر یہ چیز باہر ہی لکھی گئی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’ان فوکس‘ میں میزبان نادیہ نقی سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ انفرادی طور پر 9مئی کے حوالے سے تحقیقات چل رہی ہیں، سزائیں ہو رہی ہیں یا مقدمات چل رہے ہیں لیکن مجموعی طور پر ان واقعات کے حوالے سے تفتیش، تحقیق اور مستقبل کے لائحہ عمل کے سلسلے میں ایک کمیٹی کی ضرورت تھی جس نے اپنی سفارشات مرتب کرنی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم ان سفارشات پرعمل موجودہ حکومت کرے گی یا اگلی حکومت کرے گی لیکن یہ ہماری ذمے داری ہے، ہم بہت سارے ایسے کام کررہے ہیں یا شروع کررہے ہیں جن کی تکمیل شاید ہمارے لیے ممکن نہ ہو لیکن اس وجہ سے کہ ہم اسے مکمل نہیں کر سکیں گے یہ سوچ کر شروع ہی نہ کرنا بالکل مناسب نہیں ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے یا ہماری حکومت نے ہرگز یہ نہیں کہا کہ 9مئی کے واقعات کے حوالے سے اب تک جو تحقیق ہوئی ہے وہ غلط ہے، انفرادی طور پر مختلف شہروں میں واقعات ہوئے جن کے مقدمات درج ہو چکے ہیں لیکن ہمارے پاس ایک مجموعی تصویر نہیں ہے کہ اس سب کی کیسے منصوبہ سازی کی گئی اور اس کا مقصد کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے قیام کے نوٹیفکیشن میں یہ بھی لکھا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے کیا کرنا چاہیے اور کس سطح پر کیا سرگرمی کرنی چاہیے اور قانونی فریم ورک کے حوالے سے کیا تبدیلیاں لانی چاہئیں اور وزیر اعظم نے مناسب سمجھا کہ اس طرح کی کمیٹی تشکیل دینی چاہیے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ اگر یہ بات ہے کہ سب کچھ مستقبل کی حکومتوں نے کرنا ہے تو پھر ہمارا کوئی کردار نہیں ہے، یہ غیر آئینی نہیں بلکہ ایک آئینی حکومت ہے، قانون کے نفاذ اور مستقبل کے حوالے سے جو کچھ ہم کر سکیں گے، وہ کریں گے اور جو کچھ نہیں کر سکیں گے اس حوالے سے نوٹ مستقبل کی حکومت کو دے کر جائیں گے، اس کے بعد جو وہ مناسب سمجھیں گے، وہ کریں گے۔

عمران خان کی جانب سے غیرملکی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ میں لکھے گئے آرٹیکل کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ حکومت نے تمام معلومات حاصل کرلی ہیں، ہماری معلومات کے مطابق نا باہر سے کوئی خط یا آرٹیکل اندر گیا ہے اور نا اندر سے کوئی چیز باہر آئی ہے، تو یقینی طور پر یہ چیز باہر ہی لکھی گئی ہے اور اس کے بعد ہی اس ادارے نے چھاپی ہے تو ہماری معلومات کے مطابق اندر سے کوئی چیز نہیں گئی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر یہ آرٹیکل جیل کے اندر سے نہیں گیا تو پھر تو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے جس پر نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ مسئلہ کیوں نہیں ہونا چاہیے، اس آرٹیکل کے ساتھ جس شدومد کے ساتھ پی ٹی آئی کھڑی ہے تو وہ اس کی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں اور خود جس ادارے نے چھاپہ ہے اس نے یہ اعلان کر کے چھاپہ ہے کہ یہ عمران خان نے لکھا ہے، انہوں نے یہ تو نہیں کہا کہ یہ ایک گھوسٹ آرٹیکل ہے، جو ہمارے خیال میں ہے کیونکہ انہوں نے تحریر نہیں کیا تو یہ سوال اپنے طور پر بالکل بنتا ہے کہ جب ایک شخص نے اندر سے کوئی چیز تحریر نہیں کی تو کیا تخیلاتی مضمون بھی چھاپے جائیں گے، گھوسٹ آرٹیکل چھاپے جائیں گے، سوال بالکل بنتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سزا معطل ہونا اور سزا ختم ہونا دونوں الگ باتیں ہیں اور جو سزا ہے وہ بھی آپ کو علم ہے کہ کس طرح کی ہے، وہ آزاد نہیں ہیں، یہ توشہ خانہ کوئی ایک کیس نہیں ہے جس کی سزا معطل ہے، ختم نہیں ہوئی، قانون کی رو سے وہ ابھی بھی ایک سزا یافتہ شخص ہیں، سزا کی معطلی اور خاتمہ دو الگ چیزیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک کتاب لکھنا اور بات ہے اور پروپیگنڈے کا آرٹیکل کسی کے نام سے چھپنا اور بات ہے جو ہمارے خیال سے گیا ہی نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی پر الزامات سیاسی نوعیت کے نہیں ہیں، یہ نیلسن منڈیلا والی بات نہیں ہے۔

نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ مضمون اور انٹرویو میں فرق ہے، میں ایک قتل کے ملزم کا انٹرویو کرنے کے لیے تیار ہوں اگر وہ قوم کے مفاد میں ہو کیونکہ وہ مونولاگ(یکطرفہ تقریر) نہیں ہو گا، اس میں سخت سوال کیے جائیں گے، یہ ایک پروپیگنڈا کا مضمون ہے، اس میں کوئی سوال نہیں کیا گیا اور نہ انہوں نے ان بوگس الزامات پر حکومت پاکستان کا موقف لینے کی زحمت گوارا کی۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کو تفصیل کے ساتھ لکھ کر دیں گے، اس کے بعد کیا کریں گے وہ ہم بعد میں بتائیں گے، ہم اسے گھوسٹ آرٹیکل اس طرح ثابت کر سکتے ہیں کہ نہ جیل کے اندر سے کوئی چیز گئی ہے، نہ جیل کے اندر کوئی چیز آئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024