14 سینیٹرز کی ذاتی رائے پر مبنی قرارداد کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ 14 سینیٹرز کی ذاتی رائے پر مبنی قرارداد کی عام انتخابات کے انعقاد کے آئینی عمل میں کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں، سپریم کورٹ 8 فروری کے انتخابات کے حوالے سے اپنے احکامات اور آبزرویشنز پر عملدرآمد کروائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ اور اس کی پرزور حمایت کرتی ہے، پی ٹی آئی کی دعا ہے کہ سپریم کورٹ منصفانہ اور جائز انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کو انتخابی نشان فراہم کرتے ہوئے برابری کے میدان کو یقینی بنائے گی۔
یاد رہے کہ آج سینیٹ میں الیکشن ملتوی کروانے سے متعلق قرارداد منظور کی گئی ہے۔
سرکاری نشریاتی ادارے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) نے رپورٹ کیا کہ قرارداد خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر دلاور خان نے پیش کی۔
ڈان نیوز کے مطابق قرارداد کی منظوری کے وقت سینیٹ میں صرف 14 ارکان موجود تھے، قرارداد کے وقت سینیٹ میں کورم پورا نہیں تھا۔
سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ ملک کے بعض علاقوں میں شدید سردی کا موسم ہے، سیاسی جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو سیکیورٹی خطرات ہیں، انٹیلی جنس ایجنسیز نے ریلیوں پر حملوں کا سیکیورٹی الرٹ جاری کیا ہے۔
سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ کورونا کا معاملہ بھی اس وقت ہے، 8 فروری کو انتخابات ملتوی کرنے چاہئیں۔
منظور کردہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ملک میں سیکیورٹی کےحالات انتہائی خراب ہیں، مختلف علاقوں میں موسم سرما اپنی انتہا پر ہے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں، فروری میں ہونے والے انتخابات کو ملتوی کیا جائے۔
قرار داد کے متن کے مطابق موزوں وقت تک الیکشن کمیشن انتخابات ملتوی کرے۔