محکمہ صحت پنجاب کا رنگ گورا کرنے والی جعلی کریموں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
پنجاب کے محکمہ صحت نے رنگ گورا کرنے والی جعلی کریموں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق نگران پرائمری و سکینڈری وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر کا لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پچھلے دنوں مجھے بیشتر افراد کی شکایات آئی، برطانیہ نے بھی 75 پاکستانی بیوٹی کریموں پر بھی پابندی لگا دی ہے۔
نگران وزیر صحت نے کہا کہ راولپنڈی میں بڑے پارلرز اور حجام کی دکانوں پر چھاپے مارے تو ان کے پاس کسی قسم کا سرٹیفکیٹ نہیں ملا، بیشتربیوٹی پارلرز تو رجسٹر ہی نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 24 معروف کریموں کے نمونے منگوا کر انہیں بھی لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے، اس سے قبل بیوٹی پارلرز، ایستھیٹک کلینکس وغیرہ کے حوالے سے کسی نے نہیں سوچا تھا، ہم کسی بھی باربر شاپ، بیوٹی پارلر کو چیک کر سکتے ہیں۔
’رنگ گورا کرنے والے ٹیکوں سے کینسر پھیل رہا ہے‘
ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا کہ کلینکس پر رنگ گورا کرنے کے لیے گلوٹا تھیون استعمال ہور ہا ہے، چار سے پانچ ادارے کوالٹی چیک کرتے ہیں، محکمہ خوراک و ادویات (ایف ڈی اے) نے رنگ گورا کرنے والے ٹیکوں کی اجازت نہیں دی ہے، رنگ گورا کرنے والے ٹیکوں سےکینسر پھیل رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹی وی پر اشتہارات چلنے والی کریموں میں پارا (مرکری) اور اسٹیرائیڈز استعمال ہورہے ہیں
انہوں نے بتایا کہ ہم ایف آئی آر درج کرنے اور پارلرز کو سیل کرنے کے پابند ہیں، ہم بیوٹی پارلرز اور حجام کی دکانوں کے خلاف کارروائی کرنے جا رہے ہیں، پورے پنجاب سے 24 کریموں کےمعروف برینڈ اٹھالیے ہیں۔
ڈاکٹر ناصر جمال نے کہا کہ اب ایسٹھیٹک کلینکس صرف اہل پلاسٹک سرجن کھول سکے گا، ڈرماٹولوجسٹس سمیت اہل افراد کے علاوہ کوئی ڈاکٹر کلینکس نہیں کھول سکیں گے، باقی تمام غیر رجسٹرڈ کلینکس اور پارلرز کو بند کرنے جارہے ہیں۔