چیئرمین سینیٹ کی 18ویں ترمیم کے معاملے پر خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت
سینیٹ کا اجلاس 2 روز کے وقفہ کے بعد آج دوبارہ پارلیمنٹ ہاؤس میں شروع ہوگیا، چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اجلاس کی صدارت کررہے ہیں، اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ نے 18ویں ترمیم کے معاملے پر خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق اجلاس کے لیے 12 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا تھا جس میں وقفہ سوالات کے علاوہ ارکان کی طرف سے قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی جائیں گی اور مختلف معاملات پر توجہ بھی مبذول کرائی جائیں گی۔
اجلاس کی ابتدائی کارروائی کے دوران نگران وزیر صحت ندیم جان نے کہا کہ ملک میں نئے کورونا کا کوئی کیس نہیں آیا، ہم ریڈ الرٹ پر ہیں، کوشش کر رہے ہیں ٹیسٹنگ کا لیب سسٹم اضلاع میں بھی لائیں، ہم نے تین مرتبہ ایڈوائزی جاری کی ہیں۔
بعدازاں سینیٹ میں قائد ایوان اسحٰق ڈار نے ایوان بالا میں اظہار خیال کیا، انہوں نے کہا کہ آج کل کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم بننے سے اچھا ہے وزیراعلی بن جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج صوبوں کے پاس وسائل موجود ہیں، صحت اور تعلیم کے شعبے پر کم توجہ دی گئی۔
بعدازاں ایوان میں سینیٹرز نے اٹھارویں ترمیم پر نظرثانی کا مطالبہ کیا، سینیٹر دلاور خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائد ایوان اور وزیر تعلیم نے صحت اور تعلیم سے متعلق اچھی باتیں کی، لیکن اٹھارویں ترمیم سے متعلق سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، اٹھارویں ترمیم کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے صحت اور تعلیم میں درارڑیں بڑھی ہیں۔
بعدازاں سینیٹر منظور کاکڑ نے دلاور خان کی بات کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت تعلیم اور صحت واقعی صوبوں کو شفٹ ہوئی ہیں یا نہیں؟ کیا واقعی یہ صرف کاغذوں میں منتقل ہوئے ہیں، مرکز اور صوبوں کے درمیان کنفیوزن ہے، ابھی بھی صوبوں کی چیزوں پر وفاق کا قبضہ ہے،اس پر بحث ہونی چاہئے۔
سینیٹر علی ظفر نے بھی سینیٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم میں بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو وفاق اور صوبے دونوں میں ہیں، وزارت صحت اور تعلیم کی بہت ساری چیزیں وفاق اور صوبوں دونوں میں ہیں، ایسی کمیٹی تشکیل دے دی جائے جو وفاق اور صوبوں کے درمیان کوارڈینیشن موثر بنائے۔
سینیٹر کے اظہار خیال کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اٹھارویں ترمیم کے معاملے پر خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کردی