• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

نواز شریف، آصف زرداری، یوسف گیلانی کے خلاف نیب ریفرنس، جج کی عدم دستیابی، سماعت نہ ہوسکی

شائع January 4, 2024
—فائل فوٹو:ڈان نیوز
—فائل فوٹو:ڈان نیوز

احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف توشہ خانہ سے قیمتی گاڑیاں اور تحائف وصول کرنے سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت جج کی عدم دستیابی کے باعث ملتوی کردی گئی۔

آصف زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں سے متعلق نیب ریفرنس میں نواز شریف کی جانب سے ان کے پلیڈر رانا عرفان عدالت میں پیش ہوئے۔

سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔

نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف عدالت کے روبرو پیش ہوئے، نیب کی جانب سے سپلیمنٹری ریفرنس آج بھی عدالت پیش نہ کیا جاسکا۔

قیمتی گاڑیاں اور تحائف وصول کرنے سے متعلق ریفرنس میں نواز شریف شامل تفتیش ہوچکے تھے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدم دستیابی کے باعث عدالت نے سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔

توشہ خانہ ریفرنس

احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔

اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔

بیورو نے الزام عائد کیا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری نے ستمبر اور اکتوبر 2008 میں متحدہ عرب امارات سے مسلح گاڑیاں (بی ایم ڈبلیو 750 لی ماڈل 2005، لیکسز جیپ ماڈل 2007 اور لیبیا سے بی ایم ڈبلیو 760 لی ماڈل 2008) حاصل کیں۔

مذکورہ ریفرنس کے مطابق وہ فوری طور پر اس کی اطلاع دینے اور کابینہ ٖڈویژن کے توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہ تو گاڑیوں کے بارے میں مطلع کیا نہ ہی انہیں نکالا گیا۔

نیب ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ سال 2008 میں نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا اس کے باوجود اپریل تا دسمبر 2008 میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو کوئی درخواست دیے بغیر اپنے فائدے کے لیے کابینہ ڈویژن کے تحت طریقہ کار میں بے ایمانی اور غیر قانونی طور پر نرمی حاصل کی۔

ریفرنس کے مطابق خواجہ انور مجید نے ایم ایس انصاری شوگر ملز لمیٹڈ کے اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے آواری ٹاور کے نیشنل بینک کے ایک اکاؤنٹ سے 92 لاکھ روپے آصف زرداری کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک اکاؤنٹ کے ذریعے آصف زرداری کی جانب سے ایک کروڑ 11 لاکھ 17 ہزار 557 روپے کی ادائیگی کی، ملزم نے اپنی غیر قانونی اسکیم کے سلسلے میں آصف زرداری کے ناجائز فوائد کے لیے مجموی طور پر 2 کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار 557 روپے ادا کیے۔

دوسری جانب خواجہ عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے 3 ہزار 716 ملین (371 کروڑ 60 لاکھ) روپے کی خطیر ادائیگیاں کیں۔

نیب نے ان افراد پر بدعنوانی کا جرم کرنے اور نیب قوانین کے تحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کا الزام لگایا۔

نیب نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان ملزمان پر مقدمہ چلا کر سخت ترین جیل کی سزا دی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024