ایران: جنرل قاسم سلیمانی کے مقبرے کے قریب دھماکے، 103 افراد جاں بحق
ایران کے شہر کرمان میں جنرل قاسم سلیمانی کے مقبرے کے قریب دھماکوں میں 103 افراد جاں بحق اور 140 سے زائد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ نے ایران کے سرکاری ٹی وی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2020 میں پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کی برسی کے موقع پر جمع ہزاروں افراد کے ہجوم میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ نے اپنی رپورٹ میں جنوبی شہر کرمان کی صاحب الزمان مسجد میں ایران کے پاسداران انقلاب کے غیر ملکی آپریشنز کے سربراہ کے مقبرے کے قریب دھماکوں میں 73 افراد کے جاں بحق اور 140 سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
بعد ازاں زخمیوں میں سے کئی افراد جانبر نہ ہوتے ہوئے دم توڑ گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 103 ہوگئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پہلا دھماکا جنرل قاسم سلیمانی کے مقبرے سے 700 میٹر کے فاصلے پر اور دوسرا ایک کلومیٹر دور ہوا۔
ایرانی حکام نے دھماکوں کو ’دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیا ہے۔
ایران کی خبر رساں ایجنسی ’تسنیم‘ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جائے وقوع پر ’بموں سے لدے دو بیگز دھماکے اڑائے گئے‘۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’دہشت گردوں نے بظاہر ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بم دھماکے کیے۔‘
خبر رساں ایجنسی ’اثنا‘ نے کرمان کے میئر سعید تبریزی کے حوالے سے بتایا کہ بم 10 منٹ کے وقفے سے پھٹے۔
سرکاری ٹیلی ویژن پر تصاویر میں علاقے میں کئی ایمبولینسز اور ریسکیو اہلکاروں کو دکھایا گیا ہے۔
ایران نے واقعے پر کل یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔
قاسم سلیمانی قدس فورس کے سربراہ تھے جو ایران کے پاسداران انقلاب کا غیر ملکی آپریشنز ونگ ہے، جو مشرق وسطیٰ میں فوجی کارروائیوں کی نگرانی کرتا ہے۔
وہ 3 جنوری 2020 کو بغداد کے ہوائی اڈے کے باہر ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے اور انہیں ایران کی قابل احترام شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔