جاپان میں زلزلہ: 30 افراد ہلاک، امدادی کارروائیاں جاری
نئے سال کے دن جاپان میں آنے والے طاقتور زلزلے کے نیتجے میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق منگل کو امدادی ٹیمیں عمارتیں منہدم، سڑکیں تباہ اور سینکڑوں گھروں کی بجلی منقطع ہو نے والے دور دراز علاقوں تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔
پیر کو دوپہر کے وسط میں 7.6 کی شدت کا زلزلہ آیا اس نے ساحلی علاقوں میں رہنے والوں کو اونچے مقام پر منتقل ہونے پر مجبور کردیا کیونکہ سونامی کی لہریں جاپان کے مغربی ساحل سے ٹکرا گئیں اور کچھ گاڑیاں اور مکانات بھی سمندر میں جا گرے۔
ملک بھر سے فوج کے ہزاروں اہلکار، فائر فائٹرز اور پولیس افسران کو اشیکاوا پریفیکچر کے جزیرہ نوٹو کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں بھیج دیا گیا ہے۔
تاہم، بری طرح سے تباہ اور بلاک شدہ سڑکوں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹیں آ رہی ہیں اور حکام کا کہنا ہے کہ انہیں تباہی کی مکمل حد کا اندازہ لگانے میں مشکل ہو رہی ہے۔
عوامی نشریاتی ادارے این ایچ کے کے مطابق اس علاقے کی کئی ریلوے سہولیات، فیریز اور پروازیں معطل کر دی گئی ہیں، نوٹو ہوائی اڈے کے رن وے، ٹرمینل اور سڑکوں کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے جبکہ اس کی پارکنگ میں گاڑیوں کے اندر 500 افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا نے منگل کو ہنگامی اجلاس کے دوران کہا کہ زلزلے سے متاثر ہونے والوں کی تلاش اور بچاؤ، وقت کے خلاف جنگ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تباہ شدہ سڑکوں کی وجہ سے امدادی ٹیموں کو نوٹو کے شمالی سرے تک پہنچنے میں بہت مشکل ہو رہی ہے اور ہیلی کاپٹر کے سروے سے آگ، عمارتوں اور بنیادی ڈھانچوں کو بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصان کا پتہ چلا ہے۔
اشیکاوا میں حکام نے بتایا کہ انہوں نے زلزلے سے اب تک 30 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، ان میں سے نصف ہلاکتیں زلزلے کے مرکز کے قریب واقع وجیما شہر میں ہوئیں۔
جاپان کی فائر اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے کہا کہ فائر فائٹرز کئی شہروں میں آگ پر قابو پانے اور منہدم عمارتوں میں پھنسے مزید لوگوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جاپان کی موسمیاتی ایجنسی کے مطابق، پیر کو آنے والے زلزلے کے بعد سے اب تک 140 سے زیادہ جھٹکے محسوس کیے جا چکے ہیں، ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جاسکتے ہیں۔
تباہ شدہ گھر
اشیکاوا کے ناناؤ شہر کی رہائشی 74 سالہ نوبوکو سوگیموری نے رائٹرز کو بتایا کہ انہوں نے پہلے کبھی ایسا زلزلہ نہیں دیکھا۔
نوبوکو سوگیموری نے بتایا کہ میں نے ٹی وی سیٹ کو پکڑنے کی کوشش کی تاکہ اسے گرنے سے روکا جا سکے لیکن میں خود کو شدید طریقے سے ایک طرف سے دوسری طرف ہلنے سے بھی نہیں روک سکی۔
73 سالہ فوجیکو یوینو نے بتایا کہ جب زلزلہ آیا تو تقریباً 20 لوگ نئے سال کی تقریب کے لیے ان کے گھر پر موجود تھے لیکن معجزانہ طور پر ان میں سے کسی کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا، سڑک پر ملبے اور کچرے کے درمیان کھڑے ہوکر انہوں نے بتایا کہ یہ سب پلک جھپکنے کے اندر ہوا۔
دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان نے تعزیتی پیغامات بھیجے، امریکا کے صدر جو بائیڈن نے جاری بیان میں کہا کہ امریکا جاپان کو ہر ضروری امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری دعائیں اس مشکل وقت میں جاپان کے لوگوں کے ساتھ ہیں۔
پیر کی رات کو جاپان کی حکومت نے ایک لاکھ لوگوں کو اپنے گھروں سے انخلا کرنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں اسپورٹس ہال اور اسکولوں کے جیمنیزیم منتقل کردیا جنہیں عام طور پر ہنگامی حالات میں انخلا کے مراکز کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
تاہم، حکام کی جانب سے سونامی کی وارننگ واپس لینے کے بعد بہت سے لوگ منگل کو اپنے گھروں کو واپس لوٹ گئے۔
لیکن ہوکوریکو الیکٹرک پاور کی ویب سائٹ کے مطابق درجہ حرارت انجماد سے نیچے گر نے والی رات کے بعد منگل کی صبح اشیکاوا پریفیکچر میں تقریباً 33 ہزار گھر بجلی سے محروم رہے۔
این ایچ کے نے رپورٹ کیا کہ شمالی نوٹو جزیرے کے بیشتر علاقوں میں پانی کی فراہمی نہیں ہے۔
امپیریل ہاؤس ہولڈ ایجنسی نے بتایا کہ وہ اس تباہی کے بعد منگل کو شہنشاہ ناروہیٹو اور مہارانی ماساکو کی نئے سال کی تقریب کو منسوخ کر دیں گے، وزیر اعظم نے جمعرات کو طے شدہ عیسٰی مزار پر اپنے نئے سال کا دورہ بھی ملتوی کر دیا۔
جاپان کے وزیر دفاع نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ فوج کے ایک ہزار اہلکار اس وقت امدادی کارروائیوں کی کوششوں میں مصروف ہیں اور مزید 10 ہزار افسران کو تعینات کیا جا سکتا ہے۔
نیوکلیئر پلانٹس
یہ زلزلہ جاپان کی جوہری صنعت کے لیے ایک حساس وقت پر آیا ہے جسے 2011 کے زلزلے اور سونامی کے بعد سے کچھ مقامی لوگوں کی شدید مخالفت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے فوکوشیما میں جوہری پگھلاؤ ہوا تھا، اس تباہی میں پورے شہر تباہ ہو گئے تھے۔
جاپان نے گزشتہ ہفتے دنیا کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ کاشیوازاکی-کاریوا پر لگائی گئی آپریشنل پابندی بھی ہٹا دی تھی جو 2011 کے سونامی کے بعد سے آف لائن تھا۔
نیوکلیئر ریگولیشن اتھارٹی نے کہا کہ جاپان کے سمندر کے ساتھ واقع جوہری پلانٹس بشمول کنسائی الیکٹرک پاورز اوہی اور وکوئی پریفیکچر میں تاکاہاما پلانٹس کے 5 فعال ری ایکٹرز میں کوئی بے ضابطگی نہیں پائی گئی۔
زلزلے کے مرکز کے قریب ترین ہوکوریکو الیکٹرک کا شیکا پلانٹ بھی 2011 سے بند پڑا ہے، کمپنی نے کہا کہ پیر کے جھٹکے کے بعد بجلی کی کچھ بندش اور تیل کا رساؤ ہوا تھا لیکن تابکاری کا اخراج نہیں ہوا۔
کمپنی نے پہلے کہا تھا کہ اسے 2026 میں ری ایکٹر کو دوبارہ شروع کرنے کی امید ہے۔
چپ سازوسامان بنانے والی کمپنی کوکوسائی الیکٹرک نے کہا کہ جمعرات کو طے شدہ کارروائیوں کے دوبارہ شروع ہونے سے قبل تویاما میں اپنی فیکٹری میں کچھ نقصانات کا پتہ لگانے کے بعد وہ مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔
شارپ، کوماتسو اور توشیبا سمیت کمپنیاں اس بات کی جانچ کر رہی ہیں کہ آیا علاقے میں ان کی فیکٹریوں کو نقصان پہنچا ہے۔