• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

اسکول کے اوقات میں چائلڈ اداکاروں کے ڈراموں میں کام پر پابندی کا آرڈیننس جاری

شائع December 31, 2023
فائل فوٹو: ایکس/کینوا
فائل فوٹو: ایکس/کینوا

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ایک آرڈیننس جاری کیا ہے جس کے تحت 18سال سے کم عمر اداکاروں(چائلڈ اداکاروں) کے اسکول کے اوقات کار میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

آرڈیننس کو سندھ چلڈرن ڈرامہ انڈسٹری آرڈیننس 2023 کا عنوان دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد بچوں کے تعلیمی حقوق اور فلاح و بہبود کے تحفظ کے لیے اسکول کے اوقات کار میں ان کی ڈرامائی پرفارمنس میں شمولیت پر پابندی لگانا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ یہ آرڈیننس ایک بچے کی تعلیم کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے اور اس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دیگر سرگرمیوں کے لیے ان کی تعلیمی سرگرمیوں پر سمجھوتہ نہ کیا جائے۔

آرڈیننس میں اس بات کی نشاندہی کی کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو رہا اور گورنر اس بات پر مطمئن ہیں کہ موجودہ حالات میں فوری ایکشن لینا ضروری ہے۔

لہٰذا کامران ٹیسوری نے آئین کے آرٹیکل 128 کی شق (1) کے تحت حاصل اختیارات کے استعمال کا آرڈیننس جاری کیا جس میں کہا گیا کہ یہ پورے صوبے پر لاگو ہو گا اور ایک ساتھ نافذالعمل ہو گا۔

آرڈیننس میں 18 سال سے کم عمر کسی بھی لڑکے یا لڑکی کی بچے کے طور پر تعریف کی گئی ہے جبکہ ڈرامائی پرفارمنس کی تعریف ڈرامے، تھیٹر پروڈکشن، ٹیلی ویژن شوز، فلموں اور اداکاری یا پرفارمنس سے متعلق کسی دوسری سرگرمی کے طور پر کی گئی ہے۔

آرڈیننس میں کہا گیا کہ کسی بھی بچے کو اسکول کے اوقات میں کسی ڈرامائی پرفارمنس میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔

اس میں مزید کہا گیا کہ تعلیمی اداروں کو کسی بھی طالب علم کو اجازت دینے یا اسکول کے باضابطہ اوقات کے دوران طلبا کی کسی ڈرامائی پرفارمنس کی توثیق سے منع کیا گیا ہے۔

تاہم اگر بچے کی کسی پرفارمنس کا تعلق براہ راست اسکول کے نصاب سے ہو تو ایسی صورت میں استثنیٰ دیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے بھی پیشگی منظوری لینا ہو گی جبکہ اسکولوں کے ڈرامے یا اسکول کے باقاعدہ اوقات کار کے بعد طے شدہ ثقافتی پرفارمنس میں شرکت پر بھی استثنیٰ کا اطلاق ہو گا۔

آرڈیننس میں کہا گیا کہ آرڈیننس کی خلاف ورزی کے نتیجے میں ملوث افراد اور اداروں دونوں کو سزا دی جا سکتی ہے، سزا میں جرمانے، اجازت نامے کی معطلی یا حکام جو اقدامات مناسب سمجھیں وہ کیے جا سکتے ہیں۔

تعلیمی حکام، مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور بچوں کے تحفظ کے اداروں کو آرڈیننس کے نفاذ کا ذمہ دار بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس آرڈینس پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے تعلیمی اداروں کو ہدایات پہنچا دی جائیں۔

آرڈیننس میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کلچر مذکورہ آرڈیننس کو ثقافتی تنظیموں، پروڈکشن کمپنیوں اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور اداروں تک پہنچانے کا ذمہ دار ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024