• KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

پنڈدادن روڈ کیس: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

شائع December 30, 2023
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پنڈ دادن خان، جہلم دو رویہ سڑک کی تعمیر، زمین کی خریداری میں خرد برد سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

فوادچوہدری کے خلاف جہلم کے تعمیری منصوبوں میں خوردبرد کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف، وکیل صفائی فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

فوادچوہدری روسٹرم پر آئے، انہوں نے کہا کہ 10 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا، جس پر احتساب عدالت جج محمد بشیر نے کہا کہ رک جائیں ، پہلے دیکھ لیں، نیب پراسیکیوشن کیا کہتی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ پہلے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا تھا، 10 روزہ جسمانی ریمانڈ ملا تھا، بینکنگ ریکارڈ منگوایا ہے، جس پر خوردبرد کا شک ہوا ہے، کنٹریکٹر کو بھی 2 جنوری کو طلب کیا گیا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ فوادچوہدری سے مزید تفتیش کرنی ہے، فوادچوہدری کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش مکمل کرلیں، بینکنگ ٹرانزیکشن سے مزید تفتیش کرنے میں مدد ملےگی۔

نیب پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ 2 جنوری کو تعمیری منصوبوں سے منسلک 2 افراد کو طلب کیا ہے، 16 میں سے 8 کنال کی زمین فوادچوہدری کے نام کی گئی، کنٹریکٹر نے فواد چوہدری کے نام 8 کنال کی زمین کی۔

فوادچوہدری روسٹرم پر آئے، انہوں نے کہا کہ عدالت سب سے پہلے دیکھتی ہے، دائرہ اختیار ہے سماعت کرنے کا یا نہیں، وارنٹ میرے دیکھ لیں، 4 الزامات مجھ پر لگائے گئے ہیں، الزام لگایا گیاکہ بطور وزیر کنٹریکٹرز پر اثر و اسوخ استعمال کیا، پروجیکٹ پی ایس ڈی پی کا ہے، جس کی منظوری ملی ہوئی تھی۔

فوادچوہدری نے اپنے کیس کے دلائل خود روسٹرم پر دیتے ہوئے مزید مؤقف اپنایا کہ اپنے علاقے کے لوگوں کی ڈیمانڈ حکومت تک پہنچانا مجھ پر فرض ہے، اگر اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے کام نہیں کروں گا تو سیاست کا کیا فائدہ، پروجیکٹ صوبائی اور وفاقی حکومت نے منظور کیا۔

فوادچوہدری نے احسن اقبال نارووال اسپورٹس کمپلیکس کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نیب وفاقی حکومت نے بنایا، ان کے خلاف کیسز نہیں دیکھ سکتا۔

فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ میں کیا اکبر بادشاہ ہوں، جو سب پر اثر و رسوخ میرا چل گیا؟ لگتا ہے نیب پراسیکیوشن کو تاحال موقع نہیں ملا تحقیقات کا۔

احتساب عدالت نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعد ازاں، اسلام آباد کی احتساب عدالت نے فواد چوہدری کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت دی کہ تفتیش مکمل کرلیں، وکلا سے ملاقات بھی کرا دیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ فوادچوہدری کو 5 جنوری کو دوبارہ عدالت میں پیش کیاجائے۔

خیال رہے کہ 20 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پنڈ دادن خان، جہلم دو رویہ سڑک کی تعمیر، زمین کی خریداری میں خرد برد سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کی تحویل میں دے دیا تھا۔

16 دسمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے جہلم پنڈدادن روڈ کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جبکہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے وارنٹ تعمیل کروانے کی اجازت دے دی تھی۔

واضح رہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیرا ملٹری رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد ملک میں احتجاج کیا گیا اور اس دوران توڑ پھوڑ اور پرتشدد واقعات بھی پیش آئے۔

احتجاج کے بعد فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے کم از کم 13 سینئر رہنماؤں کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا۔

رہائی کے بعد 24 مئی کو فواد چوہدری نے پی ٹی آئی چھوڑ کر سابق وزیراعظم عمران خان سے اپنی راہیں جدا کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا تھا کہ جیسا کہ میں نے 9 مئی کے واقعات کی واضح الفاظ میں مذمت کی تھی، اب میں نے سیاست سے وقفہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے میں پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے کر عمران خان سے راہیں جدا کر رہا ہوں۔

تاہم جون میں فواد چوہدری نے جہانگیر خان ترین کی قائم کردہ نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

بعد ازاں، سابق وفاقی وزیر و سابق رہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2024
کارٹون : 14 نومبر 2024