کراچی: پورٹ قاسم میں نجی اسٹیل مل میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا
کراچی میں پورٹ قاسم آغا اسٹیل مل کے اندر بوائلر پھٹنے سے لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق آگ لگنے کے نتیجے میں 2 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر طارق مستوئی نے بتایا کہ مل میں لگنے والے آگ کو پھیلنے سے روک دیا گیا، آگ لگنے کی وجوہات پر پولیس اور دیگر ادارے تفتیش کررہے ہیں۔
سندھ ریسکیو 1122 نے پورٹ قاسم آغا اسٹیل مل میں لگنے والی آگ کی ابتدائی واقعہ کی رپورٹ تیار کرلی، اس میں بتایا گیا ہے کہ آغا اسٹیل مل پورٹ قاسم کے بوائلر میں دھماکے کے فوراً بعد خوفناک آگ بھڑک اٹھی، میڈیا چینلز کے ذریعے اطلاع موصول ہوئی، فائر فائٹرز سمیت کل 30 ریسکیورز 2 فائر ٹینڈرز اور کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے 3 فائر ٹینڈرز کو بیک اپ سپورٹ فراہم کرنے کے لیے فوری آگاہ کیا، کے ایم سی فائر بریگیڈ اور سندھ ریسکیو 1122 ابھی تک مشترکہ طور پر فائر ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں، فوری طور پر 5 ریسکیو، ایمبولینسز، سندھ انٹیگریٹڈ ایمرجنسی ہیلتھ سروسز کے اسٹاف کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے تعینات کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق کراچی واٹر کارپوریشن کے تعاون سے فائر ٹینڈرز کے لیے واٹر باؤزر اور ٹینکرز فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا، فائر ریسکیو آپریشن ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عابد جلال الدین شیخ کی نگرانی میں جاری ہے، سندھ انٹیگریٹڈ ایمرجنسی ہیلتھ سروسز کی کل ایمبولینسز، 5 ریسکیورز، فائر فائٹرز ، 30 ایمرجنسی ریسکیو گاڑیاں، 2 فائر ٹینڈرز اور 3 عملے کی گاڑیاں وہاں موجود ہے۔
بعد ازاں پورٹ قاسم میں نجی اسٹیل مل میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا۔
دوسری جانب آج ہی کراچی کے علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا کی ایک تولیہ فیکٹری میں لگنے والی آگ پر 4 گھنٹے کی مسلسل جدوجہد کے بعد قابو پالیا گیا، آج صبح 10 بجے کے قریب کورنگی صنعتی ایریا سیکٹر میں واقع تولیہ فیکٹری میں اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی۔
فائربریگیڈ کی 10 سے زائد گاڑیوں نے آگ بجھانے کے عمل میں حصہ لیا، فائربریگیڈ کے عملے کی 4 گھنٹے کی مسلسل جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔
آتشزدگی کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ فیکٹری میں موجود تولیہ بنانے کا سامان، گتا اور دیگر قیمتی و ضروری سامان جل کر خاکستر ہوگیا۔
پولیس حکام کو عینی شاہدین کی جانب سے بیان دیا گیا کہ پی ایم ٹی میں اسپارک ہونے کے بعد آگ لگی، فائربریگیڈ اب تک آگ لگنے کی وجوہات کا تعین نہین کرسکی۔
اس سے قبل 6 دسمبر کو کراچی کے علاقے عائشہ منزل میں فرنیچر مارکیٹ کی دکان میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں کم از کم 3 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ آگ لگنے کے نتیجے میں پوری عمارت کی حالت خستہ ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ اس واقعے سے 10 دن قبل ہی 25 نومبر کو کراچی میں راشد منہاس روڈ پر شاپنگ مال میں آگ لگنے کے سبب دھوئیں کے باعث دم گھٹنے سے 11 افراد جاں بحق اور 22 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ہی کراچی میں منعقدہ ایک سمپوزیم میں سٹی پلانرز، انجینئرز اور بلڈنگ پلانز کے ماہرین نے اس بات پر توجہ دلائی تھی کہ کراچی کے تقریباً 90 فیصد رہائشی، تجارتی اور صنعتی عمارتوں میں آگ سے بچاؤ اور آگ بجھانے کا نظام موجود نہیں ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سمپوزیم میں موجود تمام ماہرین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا تھا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) جیسے ریگولیٹری اداروں کی مجرمانہ غفلت نے شہر میں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ماہرین نے اعداد و شمارکا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں آتشزدگی کے واقعات کی وجہ سے ہر سال 15 ہزار لوگ اپنی جانیں گنواتے ہیں اور ایک کھرب سے زائد کا نقصان ہوتا ہے، یہ حادثات بنیادی طور پر شہری علاقوں میں پیش آتے ہیں جہاں اکثر رہائشی، صنعتی اور تجارتی عمارتیں قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی گئی ہیں۔
قبل ازیں رواں ماہ 13 نومبر کو کراچی کے آئی آئی چندریگر روڈ پر قائم کثیرالمنزلہ عمارت میں آتشزدگی سے ایک خاتون زخمی ہوگئی تھیں۔
ڈان ڈاٹ کام کو کراچی ساؤتھ پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سید اسد رضا نے بتایا تھا کہ آگ بزنس اینڈ فنانس سینٹر کی تیسری منزل پر لگی اور اس کے شعلے چھٹی منزل تک پہنچے، عمارت میں 300 دفاتر ہیں اور وہاں 2 ہزار افراد ملازمت کرتے ہیں جو بحفاظت عمارت سے باہر نکل آئے تھے۔