’تھری ایم پی او‘ کے تحت ڈپٹی کمشنر کے اختیارات غیر قانونی قرار
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت ڈپٹی کمشنر کے اختیارات کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
عدالت عالیہ نے ڈپٹی کمشنر کو یہ اختیارات دینے کا 1980 کا قانون بھی کالعدم قرار دے دیا۔
کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کی۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی تھری ایم پی او کے آرڈر کے خلاف درخواستیں منظورکرتے ہوئے تھری ایم پی او اختیارات کا پی او 18، 1980 کا قانون غیر قانونی قراردے دیا۔
سماعت کے دوران جسٹس بابر ستار نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا اور یہ بھی کہاکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے پاس تھری ایم پی او جاری کرنے کا اختیار نہیں، تھری ایم پی او کا اختیار صرف وفاقی کابینہ کے پاس ہونا چاہیے۔
بحالی امن قانون کے تحت پولیس کے اختیارات کیا ہیں؟
اس قانون کا نام ’مینٹیننس آف پبلک آرڈر‘ ہے اور مختصراً اسے ایم پی او یا امنِ عامہ کی بحالی کا قانون کہا جاتا ہے۔
یہ قانون تقسیم ہند سے قبل انگریزوں کی حکمرانی کے دور سے چلا آ رہا ہے، پاکستان میں اسی قانون کو معمولی ترامیم کے ساتھ جاری رکھا گیا ہے۔
تھری ایم پی او کیا ہے؟
اس قانون کی شق تین کے مطابق اگر حکومت کسی شخص کے بارے میں یہ سمجھتی ہے کہ وہ امنِ عامہ میں کسی بھی حوالے سے خلل کا باعث بن سکتا ہے تو وہ اس کو گرفتار کرنے یا حراست میں لینے کا حکم جاری کر سکتی ہے۔
اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ گرفتار شخص بعد میں بھی امن عامہ کے لیے خطرہ بن سکتا ہے تو وہ اس کی حراست کے دورانیے میں اضافہ بھی کر سکتی ہے لیکن ایسے شخص کو ایک وقت میں چھ ماہ سے زیادہ قید نہیں رکھا جا سکتا۔