کراچی: ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا ٹیلیفونک رابطہ
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنما بشیر میمن نے ایم کیو ایم پاکستان کے رابطہ کمیٹی کے رکن امین الحق سے بات چیت کی، ایم کیو ایم کے ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف کل ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت سے ملاقات کریں گے، شہاز شریف سے سیٹ ایڈجسمنٹ کے حوالے سے اب تک کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے، شہاز شریف سے ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات کے حوالے بات چیت کی جائے گی۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے کامیابی حاصل نہیں ہوئی، ن لیگ سندھ کے وہ حلقے مانگ رہی ہے جو ایم کیو ایم پاکستان کے روایتی حلقے ہیں، اگر شہباز شریف سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات کریں گے تو ہم بھی تیار ہیں۔
خیال رہے کہ 7 نومبر کو مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا تھا کہ آج مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم پاکستان کے مابین یہ طے پایا ہے کہ ان شااللہ ہم 8 فروری کے انتخابات میں مل کر حصہ لیں گے۔
تاہم، ایم کیو ایم پاکستان کے لیے یہ بات حیران کن ہے کہ مسلم لیگ (ن) کا جمعیت علمائے اسلام(ف)، جمعیت علمائے پاکستان (ن)، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سمیت دیگر اتحادیوں کی حمایت کا مطالبہ کیا۔
اس پیش رفت سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کراچی میں 5 قومی اور 10 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر نظر ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان سیٹوں میں این اے-242 بھی شامل ہے، جہاں سے شہباز شریف جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے مصطفیٰ کمال نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں، اسی طرح وہ چاہتے ہیں کہ ایم کیو ایم این اے-240 سے بھی دستبردار ہو، جہاں جے یو پی (ن) کے انس نورانی کو الیکشن لڑانا چاہتی ہے۔
مزید بتایا کہ اسی طرح مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے کہ این اے-239 سے اس کے ایک اور اتحادی جے یو آئی (ف) کا امیدوار انتخاب لڑے۔
جبکہ این اے-229 اور این اے 230 سے مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے کہ ان کے سینئر رہنماؤں قادر بخش اور شاہ محمد شاہ انتخابات لڑیں، اور ایم کیو ایم پاکستان حمایت کرے۔
تاہم، ایم کیو ایم پاکستان اب تک اپنی ابتدائی پوزیشن پر قائم ہے اور اس نے مسلم لیگ (ن) پر واضح کر دیا ہے کہ اس نے صرف 8 فروری کے انتخابات میں صرف ان کے امیدواروں کی حمایت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، ان کے دیگر اتحادیوں کی نہیں۔