سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق 22 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے تحریر کیا، چیف جسٹس کے اختیارات بانٹنے کی مخالفت کرنے والوں میں جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں، آرٹیکل 184 (3) کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دینے کی قانونی شق پر 6 ججز نے اختلاف کیا۔
فیصلے میں 9-6 کی اکثریت سے قانون بننے کے بعد اپیل کا حق آئینی قرار دے دیا گیا ہے، اپیل کے حق میں مخالفت کرنے والے ججز میں جسٹس اعجاز الحسن ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحیحٰی آفریدی شامل ہیں، اپیل کے اطلاق نے ماضی کی شق کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
8 ججز نے اپیل کا حق ماضی سے دینے کی قانونی شق کی مخالفت کی، اپیل کا حق ماضی سے دینے کی حمایت کرنے والوں میں جسٹس قاضی فائز عیسی، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔
اپیل کا حق ماضی سے دینے کی مخالفت کرنے والوں میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر اکبر نقوی، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس مظہر علی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس احسن اظہر رضوی شامل ہیں۔