• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

’لاپتا رہنما ظہیر بلوچ اڈیالہ جیل میں‘، پولیس کو 34 بلوچ مظاہرین کی شناخت پریڈ کرانے کا حکم

شائع December 27, 2023
—فائل فوٹو: ڈان
—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ مظاہرین کی گرفتاریوں اور احتجاج کا حق دینے سے روکنے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے بتایا کہ لاپتا بلوچ رہنما ظہیر بلوچ اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن ضمانتی مچلکے جمع نہیں ہوئے جبکہ عدالت نے 34 مظاہرین کی شناخت پریڈ کرانے کا حکم دے دیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے احتجاجی منتظمین سیمی بلوچ اور عبد السلام کی درخواست پر سماعت کی، ایس ایس پی آپریشنز، درخواست گزار کی جانب سے وکیل عطا اللہ کنڈی، زینب جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار وکیل نے موقف اپنایا کہ بلوچ مظاہرین جب اسلام آباد آرہے تھے تو ان کو گرفتار کر لیا گیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایس ایس پی آپریشنز سے استفسار کیا کیا آپ نے آرڈر دیا کہ مظاہرین کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے؟ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو آپ گود میں بٹھاتے ہیں، کسی کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہیں، وہ آئے ہیں ان کو بیٹھنے دیں۔

دوران سماعت سرکاری وکیل طاہر کاظم نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا بلوچ رہنما ظہیر بلوچ اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، ظہیر بلوچ کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن ضمانتی مچلکے ابھی جمع نہیں ہوئے۔

بعد ازاں، عدالت نے پولیس کو 34 بلوچ مظاہرین کی شناخت پریڈ کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 29 دسمبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (26 دسمبر) کو بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے بلوچ مظاہرین نے شکایت کی کہ اسلام آباد میں دھرنے کے دوران دارالحکومت کی پولیس کی موجودگی کے باوجود انہیں نامعلوم افراد کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔

یہ الزامات اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین کے اِس لانگ مارچ کا اہتمام کرنے والی بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) اور اِس تحریک سے وابستہ کئی شخصیات نے لگائے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا تھا کہ ’نقاب پوش افراد‘ سفید ٹویوٹا ویگو پر آئے اور اسپیکر ساتھ لے کر فرار ہو گئے، کمیٹی نے اس واقعے کو اسلام آباد انتظامیہ اور ریاست کا ’شرمناک اقدام‘ قرار دیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مزید کہا تھا کہ اسلام آباد پولیس اور ریاست کو پرامن بلوچ مظاہرین کو ہراساں کرنا بند کرنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024