• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

پاکستان میں 2014 کے بعد سب سے زیادہ خودکش حملے رواں برس ہوئے

شائع December 25, 2023
حملوں کے نتیجے میں 329 جانیں ضائع ہوئیں، 582 افراد زخمی ہوئے—فائل فوٹو: اے ایف پی
حملوں کے نتیجے میں 329 جانیں ضائع ہوئیں، 582 افراد زخمی ہوئے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں 2014 کے بعد سب سے زیادہ خودکش حملے رواں برس کے دوران ہوئے، جن میں سے تقریباً نصف حملوں میں سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2023 میں خودکش حملوں کے حوالے سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے جاری کردہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ ملک میں خودکش حملوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، جو 2014 کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔

حملوں میں جاں بحق ہونے والے تقریباً 48 فیصد افراد جبکہ زخمی ہونے والے 58 فیصد افراد سیکورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔

رواں برس کُل 29 خودکش حملے رپورٹ ہوئے، جس کے نتیجے میں 329 جانیں ضائع ہوئیں اور 582 افراد زخمی ہوئے۔

یہ 2013 کے بعد ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے، 2013 میں 47 خودکش دھماکے ہوئے تھے جن میں 683 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

گزشتہ سال (2022) کے اعداد و شمار کا موازنہ کرتے ہوئے رپورٹ میں رواں برس خودکش حملوں کی تعداد میں 93 فیصد اضافہ، حملوں کے نتیجے میں اموات میں 226 فیصد اضافہ اور زخمی افراد کی تعداد میں 101 فیصد تشویشناک اضافہ ظاہر کیا گیا ہے۔

مزید برآں دہشتگرد حملوں کی کُل تعداد میں سے خودکش حملوں کی کُل تعداد 2022 میں 3.9 فیصد تھی جوکہ رواں برس بڑھ کر 4.7 فیصد ہو گئی، یہ اعدادوشمار صورتحال کی سنگینی کو واضح کرتے ہیں۔

کون سے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے؟

رواں برس دہشتگرد حملوں کی سب سے زیادہ تعداد خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کی گئی، صوبے میں رواں برس 23 حملے ہوئے جن کی زد میں آکر 254 افراد جاں بحق اور 512 زخمی ہوئے۔

خیبرپختونخوا میں نئے ضم شدہ اضلاع یا فاٹا میں 13 خودکش حملے ہوئے، جن میں 85 افراد جاں بحق اور 206 زخمی ہوئے۔

بلوچستان میں 5 حملے ہوئے جن میں 67 افراد جاں بحق اور 52 زخمی ہوئے جبکہ سندھ میں ایک خودکش حملہ ہوا جس کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہوئے۔

اعداد و شمار سے مزید پتا چلتا ہے کہ ان حملوں کا مرکزی ہدف سیکورٹی فورسز تھے جبکہ عام شہری ان حملوں کا دوسرا سب سے بڑا شکار بنے، اِن حملوں میں جاں بحق ہونے والے 48 فیصد افراد اور 58 فیصد زخمی سیکورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔

اعدادوشمار کے مطابق 2014 میں 30 خودکش حملے رپورٹ ہوئے، تاہم یہ تعداد 2019 میں کم ہوکر محض 3 پر آگئی، 2020 اور 2021 میں خودکش حملوں میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا، دونوں برس صرف 4 حملے رپورٹ ہوئے۔

سال 2022 میں خودکش حملوں میں اچانک اور نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا جب مجموعی طور پر 15 حملے ریکارڈ کیے گئے جس کے نتیجے میں 101 افراد جاں بحق اور 290 زخمی ہوئے، یہ تشویشناک رجحان 2023 تک برقرار رہا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024