اسلام آباد: بلوچ لانگ مارچ کے 162 گرفتار افراد کی ضمانتیں منظور
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بلوچ لانگ مارچ کے 162 گرفتار افراد کی ضمانتیں منظور کرلی ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے زیر حراست افراد کی ضمانتیں منظور کی، بلوچ مظاہرین کی جانب سے مصدق خٹک ایڈووکیٹ، وکیل قیصر امام و دیگر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ 34 مظاہرین کو شناخت پریڈ کے لیے رکھا ہوا ہے، عدالت نے 5،5 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کی۔
یاد رہے کہ 21 دسمبر کو جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف بلوچ خواتین کی قیادت میں وفاقی دارالحکومت پہنچنے والے لانگ مارچ میں شرکا کے خلاف اسلام آباد پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے تمام بلوچ مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔
لانگ مارچ 20 دسمبر کو وفاقی دارالحکومت کے مضافات میں پہنچا تاہم اسلام آباد پولیس نے مظاہرین کو نیشنل پریس کلب تک پہنچنے سے روکنے کے لیے شہر کے داخلی راستوں سمیت اہم راستوں پر ناکہ بندی کر دی تھی۔
پولیس اور انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ ناکہ بندی لانگ مارچ کو روکنے کے لیے کی گئی جوکہ 6 دسمبر کو تربت میں محکمہ انسدادِ دہشت گردی کے اہلکاروں کے ہاتھوں ایک بلوچ نوجوان کے ’ماورائے عدالت قتل‘ کے چند روز بعد شروع ہوا۔
ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مظاہرین کے درمیان متعدد نقاب پوش اور ڈنڈہ بردار موجود ہیں، مظاہرین کو ہائی سیکیورٹی زون میں داخلے سے روکنے کےلیے غیر مہلک طریقہ اختیار کیا جارہا ہے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا کہ طاقت کے استعمال سے مکمل گریز کیا گیا ہے، بزرگوں، عورتوں اور بچوں سے گذارش ہے کہ پرتشدد ہجوم کا حصہ نہ بنیں اور کسی کے بہکاوے میں مت آئیں، اسلام آباد کے شہریوں کی جان اور املاک کی حفاظت اسلام آباد پولیس کی اولین ترجیح ہے۔