• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نااہلی کے خلاف اپیل واپس کردی

شائع December 23, 2023
فائل فوٹو: اے ایف پی
فائل فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی نااہلی ختم کرنے کے لیے دائر اپیل پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے اسے واپس کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق عدالت نے اعتراضات دور کرکے اپیل جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم اور بانی پاکستانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے توشہ خانہ سزا معطلی اور نااہلی کے خلاف درخواست خارج کرنے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ سزا معطلی اور نااہلی کے خلاف درخواست خارج کرنے کا چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

اس حوالے سے بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر ڈائری نمبر بھی لگ گیا تھا۔

یاد رہے کہ 6 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

مذکورہ ریفرنس گزشتہ برس پی ڈی ایم کے اراکین اسمبلی نے دائر کی تھی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے اپنے پاس رکھے تحائف اور ان کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات شیئر نہیں کیں۔

گزشتہ برس 21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

توشہ خانہ ریفرنس

گزشتہ برس اگست میں سابق حکمران اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، بعدازں 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا، فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کردیا گیا تھا۔

5 اگست کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں قید عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

تاہم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سابق وزیر اعظم کو جیل میں ہی قید رکھنے کا حکم دے دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024