تاخیر سے کھانا کھانے والے افراد میں امراض قلب بڑھنے کا انکشاف
یورپی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تاخیر سے کھانا کھانے والے افراد میں امراض قلب بڑھنے کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔
طبی جریدے نیچر میں شائع تحقیق کے مطابق یورپی ماہرین نے تاخیر سے کھانا کھانے کے صحت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ایک لاکھ سے زائد افراد پر تحقیق کی۔
ماہرین نے 42 سال کی عمر کےایک لاکھ 3 ہزار رضاکاروں کو اپنے کھانے کا وقت بتانے کے لیے آن لائن نطام بنایا اور انہیں یومیہ صبح اور رات کے کھانے کا وقت درج کرنے کا کہا۔
تحقیق میں شامل رضاکاروں میں نصف سے زیادہ خواتین تھیں اور تحقیق سے قبل ان سے ان کی صحت سے متعلق بھی پوچھا گیا تھا۔
ماہرین نے سات سال بعد دوبارہ تمام رضاکاروں سے مختلف سوالات کرنے سمیت ان کی صحت کا بھی جائزہ لیا، جس سے انکشاف ہوا کہ تاخیر سے کھانا کھانے سے امراض قلب بڑھنے کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔
نتائج کے مطابق رات کو 9 بجے کے بعد کھانا کھانے والے افراد میں امراض قلب کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں جب کہ ہر گھنٹے کی تاخیر سے مذکورہ امکانات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
اسی طرح صبح کو بھی تاخیر سے کھانا کھانے والے افراد میں امراض قلب بڑھنے کے امکانات نمایاں ہوتے ہیں لیکن یہ خطرات رات کے کھانے میں تاخیر سے زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق رات کو 9 بجے کے بعد بہت تاخیر سے کھانا کھانے والے افراد میں امراض قلب بڑھنے کے امکانات 28 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں جب کہ محض ایک گھنٹے کی تاخیر سے بھی یہ امکانات 8 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔
تحقیق سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ رات کو جلد کھانا کھانے کے بعد زیادہ دیر تک کھانے کے بغییر رہنے سے خون کی نقل و حرکت بہتر ہوتی ہے، اس وجہ سے رات کو جلد کھانا کھانے والے افراد فالج اور اس جیسی دوسری بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔