• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

ہفتہ وار مہنگائی بدستور 42.60 فیصد کی بُلند سطح پر

شائع December 22, 2023
—فائل فوٹو: آن لائن/ملک سجاد
—فائل فوٹو: آن لائن/ملک سجاد

قلیل مدتی مہنگائی سالانہ بنیادوں پر 21 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران بدستور 42.60 فیصد کی بُلند سطح پر موجود ہے۔

پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ ہفتہ وار مہنگائی مسلسل چھٹے ہفتے 41 فیصد سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے۔

تاہم ہفتہ وار بنیادوں پر قلیل مدتی مہنگائی میں 0.51 فیصد کی کمی ہوئی۔

زیر جائزہ مدت میں سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ دیکھا گیا، ان میں گیس چارجز برائے پہلی سہ ماہی (1108.59 فیصد)، سگریٹ (93.22 فیصد)، پسی مرچ (81.74 فیصد)، گندم کا آٹا (78.80 فیصد)، لہسن (72.48 فیصد)، چاول باسمتی ٹوٹا (62.52 فیصد)، چاول ایری 6/9 (59.45 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، ٹماٹر (56.89 فیصد)، مردانہ سینڈل (53.37 فیصد)، چینی (50.33 فیصد)، گڑ (49.86 فیصد) شامل ہیں۔

تاہم جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، اس میں پیاز (23.92 فیصد)، سرسوں کا تیل (4.24 فیصد)، ویجیٹیبل گھی ایک کلو(1.59 فیصد)، ویجیٹیبل گھی ڈھائی کلو (0.62 فیصد) اور کیلے (0.06 فیصد) شامل ہیں۔

قلیل مدتی یا ہفتہ وار مہنگائی کی پیمائش حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کے ذریعے کی جاتی ہے۔

ایس پی آئی کے تحت 51 ضروری اشیا کی قیمتیں ملک کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں سے جائزہ لینے کے لیے حاصل کی جاتی ہیں، زیر جائزہ مدت کے دوران 18 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، 9کی قیمتوں میں کمی جبکہ باقی اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ دیکھا گیا، ان میں انڈے (10.42 فیصد)، آگ جلانے والی لکڑی (1.23 فیصد)، پیاز (1.19 فیصد)، دال مونگ (0.88 فیصد)، دال چنا (0.79 فیصد)، لہسن اور چاول ایری 6/9 (0.40 فیصد)، دال مسور (0.30 فیصد)، ایل پی جی (0.26 فیصد)، کیلے (0.19 فیصد)، شرٹنگ کا کپڑا (0.15 فیصد) شامل ہے۔

تاہم زیر جائزہ مدت کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں تنزلی ہوئی، ان میں آلو (13.17)، پیٹرول سپر (4.97 فیصد)، ڈیزل (4.68 فیصد)، ٹماٹر (3.45 فیصد)، چینی (1.16 فیصد)، گندم کے آٹے کا تھیلا (0.33 فیصد)، مرغی کا گوشت (0.13 فیصد)، چاول باسمتی ٹوٹا (0.11 فیصد) اور خوردنی تیل 5 لیٹر (0.07) شامل ہیں۔

یاد رہے کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح رواں برس مئی کے آغاز میں ریکارڈ 48.35 فیصد تک پہنچ گئی تھی لیکن پھر اگست کے آخر میں 24.4 فیصد تک کم ہوگئی تھی، تاہم 16 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح 40 فیصد کو عبور کرگئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024