تین بڑی سیاسی جماعتوں نے چیف الیکشن کمشنر کو ہٹانے کا مطالبہ مسترد کردیا
ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتوں نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو ہٹانے کے وکلا کے مطالبے کو مسترد کردیا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو ہٹانے کے وکلا کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ کا مطالبہ جائز ہے، مگر یہ وقت غلط ہے، ہم انتخابات کے موقع پر کوئی بحران پیدا نہیں کرنا چاہتے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ چیف الیکشنز کے خلاف الزامات مبہم ہیں، اگر واضح شواہد ہیں تو سامنے لائے جائیں جبکہ پیپلزپارٹی کے رہنما ناصر شاہ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو اس وقت ہٹانا انتخابات ملتوی کرنے کا جواز بن سکتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان بار کونسل نے الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیہ میں عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کے لیے یکساں مواقع کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کے انتخابی طریقہ کار، حلقہ بندیوں اور نشستوں کی تقسیم پر سوال اٹھا دیے گئے تھے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ جہلم، گجرانوالہ اور ضلع راولپنڈی میں نشستوں کی تقسیم میں عدم توازن دیکھا گیا، آبادی کے تناسب سے موجودہ حلقہ بندیاں انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھا رہی ہیں۔
اسی طرح یکم مئی 2023 کو فیصل آباد میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دینے والے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک عہدیدار نے ’انتظامی اختیارات کے ناجائز استعمال‘ پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ سکندر سلطان راجا کو ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کیا تھا۔
صوبائی الیکشن کمشنر کے توسط سے سیکریٹری کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس میں ریئل اسٹیٹ اور پرائیویٹ کاروباروں میں مالی مفادات کے لیے غیر ضروری اثر و رسوخ کے استعمال ساتھ ساتھ بیوروکریٹس کے خاندان کے لیے منافع بخش پوسٹنگ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر الزامات میں مالی بحران کے دوران عوامی فنڈز کا خرچ، آئینی احکامات کی تعمیل میں ناکامی، انتظامی اختیارات کا غلط استعمال اور عام انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کے انتظامی ڈھانچے کو داغدار کرنا شامل ہے۔