• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

بجلی 4 روپے 66 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کیلئے نیپرا میں درخواست دائر

شائع December 20, 2023
درخواست پر 27 دسمبر کو عوامی سماعت کے لیے نیپرا نے منظوری دے دی—فائل فوٹو: کے ای/فیس بک
درخواست پر 27 دسمبر کو عوامی سماعت کے لیے نیپرا نے منظوری دے دی—فائل فوٹو: کے ای/فیس بک

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے سابق واپڈا تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے لیے فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی مد میں 4 روپے 66 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ جنوری میں صارفین سے مزید 34 ارب روپے وصول کیے جاسکیں حالانکہ سستے مقامی ایندھن سے ریکارڈ 83 فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیول ایڈجسٹمنٹ میں یہ اضافہ سالانہ بیس ٹیرف میں تقریباً 26 فیصد اضافے اور اس وقت موجود سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے تحت مزید 18 فیصد اضافے کے علاوہ ہے، اضافے کی صورت میں صارفین جنوری کے سرد ترین مہینے میں بجلی کے کم سے کم استعمال کے باوجود اپنے بلوں میں کمی لانے سے قاصر ہوں گے۔

سی پی پی اے کی جانب سے دائر درخواست پر 27 دسمبر کو عوامی سماعت کے لیے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے منظوری دے دی۔

نومبر میں بجلیکی کھپت پر اضافی فیول ایڈجسٹمنٹ کہ وجہ حوالہ ایندھن کا لاگت سے زیادہ (18 ارب روپے یعنی 2.4 روپے فی یونٹ) ہونا ہے، دوسری وجہ تقریباً 16 ارب روپے (2.12 روپے فی یونٹ) کے ماضی کی غیرمتعین ایڈجسٹمنٹ کے دعوے ہیں۔

درخواست میں ڈسکوز کے کمرشل ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے نومبر میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے جنوری 2024 کے بلوں میں 4 روپے 66 پیسے فی یونٹ اضافی فیول ایڈجسٹمنٹ وصول کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس نے دعویٰ کیا کہ نومبر کے لیے حوالہ ایندھن کی قیمت 4.78 روپے فی یونٹ تھی لیکن ایندھن کی اصل قیمت 9.44 روپے فی یونٹ تھی۔

درخواست میں کہا گیا کہ نومبر میں 54.1 ارب روپے (7.17 روپے فی یونٹ) کے تخمینہ ایندھن کے اخراجات سے تقریباً 7 ہزار 547 گیگا واٹ فی گھنٹہ (جی ڈبلیو ایچ) بجلی پیدا کی گئی، جس میں سے 7 ہزار 288 گیگا واٹ بجلی ڈسکوز کو 68 ارب 80 کروڑ روپے (9.45 روپے فی یونٹ) کے حساب سے فراہم کی گئی۔

اس میں نومبر میں ہائیڈرو پاور کا 36.5 فیصد حصہ شامل ہے جوکہ اکتوبر میں 32.54 فیصد تھا، ہائیڈرو پاور میں ایندھن کی کوئی لاگت نہیں ہوتی، دوسرا سب سے بڑا حصہ جوہری توانائی سے آیا جو اکتوبر میں 19 فیصد کے مقابلے میں نومبر میں تقریباً 21 فیصد رہا۔

تیسرا سب سے بڑا حصہ مقامی کوئلے سے آیا جوکہ 13 فیصد تھا، درآمدی کوئلے سے 6.5 فیصد اضافی حصے کے ساتھ مجموعی طور پر کوئلے سےبجلی کی کُل پیداوار 19.5 فیصد رہی۔

ایل این جی کے ذریعے پیداوار نے نومبر میں نیشنل گرڈ میں 10.6 فیصد بجلی شامل کی جوکہ اکتوبر میں 17 فیصد تھی، اس کے بعد مقامی گیس سے پیدا ہونے والی بجلی 9.2 فیصد رہی جوکہ اکتوبر میں 7.4 فیصد تھی۔

فرنس آئل سے بجلی کی پیداواری لاگت اکتوبر میں 38 روپے فی یونٹ تھی جوکہ نومبر میں تقریباً 47 روپے فی یونٹ تک بڑھ گئی لیکن اس کی بنیادی وجہ حال ہی میں شروع ہونے والے آپریشنز تھے۔

نومبر میں ایل این جی کے ذریعے بجلی کی پیداواری لاگت 23.7 روپے فی یونٹ پر برقرار رہی جبکہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مقامی گیس سے بجلی کی پیداواری لاگت 14.62 روپے فی یونٹ ہوگئی جوکہ اکتوبر میں 13.6 روپے فی یونٹ تھی۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024