پاکستان میں منکی پاکس سے پہلی موت
جسمانی خارش جیسی بیماری ’منکی پاکس‘ کے باعث پاکستان میں پہلی ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق پمز ہسپتال اسلام آباد میں زیر علاج 40 سالہ مریض انتقال کرگیا۔
حکام نے بتایا کہ جاں بحق مریض منکی پاکس اور ایچ آئی وی میں مبتلا تھا جو سعودی عرب سے پاکستان واپس آیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ منکی پاکس کے لیے عالمی ادارہ صحت نے تجرباتی دوا بھی فراہم کی تھی۔
خیال رہے کہ منکی پاکس ابتدائی طور پر بندروں میں پائی جانی والی بیماری تھی جو 1970 کے بعد افریقہ کے مغربی حصے میں پھیلی اور کئی دہائیوں تک وہیں پھیلتی رہی۔
ماہرین کے مطابق منکی پاکس عام طور پر صرف افریقی خطے میں پایا جاتا ہے اور کئی دہائیوں سے مذکورہ مرض کے کیسز کسی دوسرے خطے میں سامنے نہیں آئے تھے۔
چیچک اور جسم پر شدید خارش کے دانوں کی بیماری سے ملتی جلتی اس بیماری کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم مغربی افریقی کلیڈ ہے اور دوسری قسم کانگو بیسن (وسطی افریقی) کلیڈ ہے، مغربی افریقی کلیڈ سے متاثرہ افراد میں موت کا تناسب تقریباً ایک فیصد ہے جبکہ کانگو بیسن کلیڈ سے متاثر ہونے والے مریضوں میں ہلاکتوں کا تناسب 10 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ منکی پاکس ایک بہت کم پایا جانے والا وبائی وائرس ہے، یہ انفیکشن انسانوں میں پائے جانےوالے چیچک کے وائرس سے ملتا ہے، اس وبا کی علامات میں بخار ہونا، سر میں درد ہونا اور جلد پر خارش ہونا شامل ہیں۔
یہ مرض کورونا یا اس طرح کی دیگر وباؤں کی طرح تیزی سے نہیں پھیلتا، منکی پاکس صرف قریبی تعلقات اور خصوصی طور پر جسمانی تعلقات سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔