طالبان اور افغان پاکستان میں بےامنی نہیں چاہتے، ذبیح اللہ مجاہد
افغانستان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ طالبان اور افغانستان کے عوام پاکستان میں بے امنی نہیں چاہتے۔
نجی ٹی وی ’سما‘ کی جانب سے کیے گئے سوال کے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی کہ افغان حکومت نے جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو افغانستان کے دورے کی دعوت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو دورے کی دعوت دینے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ طالبان اور افغانستان کے عوام پاکستان میں بے امنی نہیں چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمٰن پاکستان آئیں اور آگاہی حاصل کر کے پاکستانی حکام کو یہ بات بتائیں۔
اس پیغام سے ایک روز قبل ہی ہفتہ کے روز پاکستان میں افغانستان کے عبوری سفیر سردار احمد جان شکیب نے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی تھی جس میں دہشت گردی سے دوچار خطے میں قیامِ امن کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سردار احمد جان شکیب نے مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے دوران انہیں عبوری افغان حکومت کا ’خصوصی پیغام‘ دیا تھا۔
یاد رہے کہ حالیہ چند روز کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں میں اضافے کے باعث پاک-افغان تعلقات تناؤ کا شکار ہیں، ان حملوں کا الزام حکومت کی جانب سے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر عائد کیا جاتا ہے۔
پاکستان نے افغانستان میں چھپے عسکریت پسندوں کے خلاف فوری کارروائی اور ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے طالبان حکومت سے دہشت گردوں کی نقل و حرکت پر قابو پانے کے لیے کہا اور خاص طور پر ڈیرہ اسمعٰیل خان کے علاقے میں ہونے والے حالیہ حملے کا ذکر کیا جو سربراہ جے یو آئی (ف) کا آبائی شہر اور انتخابی حلقہ بھی ہے۔