• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

توہین الیکشن کمیشن کیس: بانی پی ٹی آئی کی فوری جیل ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد

شائع December 18, 2023
جسٹس شہرام سرور نے کہا کہ نوٹیفکیشن کے بغیر تو جیل میں چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی— فائل فوٹو: اے ایف پی
جسٹس شہرام سرور نے کہا کہ نوٹیفکیشن کے بغیر تو جیل میں چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی— فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور ہائیکورٹ نے بانی تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی توہین الیکشن کیس میں فوری جیل ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی۔

جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔

جسٹس عالیہ نیلم نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ درخواست پر اعتراض ہے کہ آپ نے مصدقہ نقول نہیں لگائیں، جس پر وکیل اشتیاق اے خان نے بتایا کہ مصدقہ نقول ہمیں نہیں دی گئیں بلکہ ہم نے ویب سائٹ سے کاپی لی ہیں۔

جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ جب تک آفس اعتراض ختم نہیں ہوتا کیس آگے نہیں چل سکتا، انہوں نے دریافت کیا کہ الیکشن کمیشن اسلام آباد کے آرڈر کے خلاف اس عدالت کا دائرہ اختیار کیسے بنتا ہے؟

وکیل بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے پاس بھی یہ کیس سننے کا اختیار ہے، ہم نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں جیل ٹرائل کو چیلنج کیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو اسلام آباد ہائی کورٹ یا لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ سے رجوع کرنا چاہیے تھا، وکیل نے جواب دیا کہ راولپنڈی بینچ نے ایک اسی نوعیت کا کیس سماعت کے لیے پرنسپل سیٹ پر بھیجا ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ بینچ بنانے کے لیے راولپنڈی بینچ میں ججز نہیں تھے اس لیے معاملہ پرنسپل سیٹ پر آیا۔

اس پر وکیل اشتیاق اے خان کا کہنا تھا کہ وفاق کے معاملات کو بھی صوبے کی عدالت کے سامنے چیلنج کیا جا سکتا ہے، الیکشن کمیشن کے پاس نہ توہینِ کمیشن کا اختیار ہے نہ ہی جیل ٹرائل کا اختیار ہے، بانی پی ٹی آئی پر فرد جرم کی کاروائی شروع ہو چکی ہے کل فرد جرم لگنے جا رہی ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے دریافت کیا کہ جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن کہاں ہے؟ عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ جیل کے اندر ٹرائل کا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا پھر بھی جیل ٹرائل ہو رہا ہے۔

اس پر جسٹس شہرام سرور نے پوچھا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ نوٹی فکیشن کے بغیر تو جیل میں چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن کے اجرا سے متعلق ہدایات لے کر بینچ کو آگاہ کرنے کا حکم دیا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے ہوم ڈیپارٹمنٹ کے جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن سے متعلق فل بینچ کو آگاہ کردیا۔

وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ توہین الیکشن کمیشن میں جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن ہوم ڈیپارٹمنٹ نے 8 دسمبر کو جاری کیا۔

وکیل سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ درخواست گزار جب لاہور میں تھا، اس وقت نوٹسز زمان پارک میں وصول کروائے گئے، مزید کہا کہ کل سابق چیئرمین پی ٹی آئی پر فرد جرم عائد کے لیے فکس ہے۔

عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا اپ نے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن چیلنج کرنا ہے؟ جس پر وکیل اشتیاق اے خان نے کہا کہ ہم جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن چیلنج کر دیتے ہیں، عدالت یہ کیس کل یا پرسوں کے لیے فکس کر دے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ پہلے آپ چیلنج کریں، پھر دیکھتے ہیں، بینچ کے ایک رکن کا روسٹر صرف آج تک ہے۔

بعد ازں، لاہور ہائی کورٹ نے فوری جیل ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا، اور سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

پس منظر

واضح رہے کہ 21 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں جاری جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی انٹراکورٹ اپیل کو منظور کرتے ہوئے جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹی فکیشن غیرقانونی قرار دے دیا تھا۔

بعدازاں 23 نومبر کو سائفر کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 28 نومبر کو اسلام آباد کے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی) میں پیش کرنے کی ہدایت کردی تھی۔

28 نومبر کو عمران خان کو خصوصی عدالت میں پیش کرنے سے اڈیالہ جیل حکام نے سیکیورٹی خدشات کے سبب معذرت کرلی تھی، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا تھا کہ کیس کا اوپن ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہی ہوگا۔

یکم دسمبر کو وفاقی وزارت داخلہ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔

اس کے علاوہ گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024