بالاچ مولا بخش کا مبینہ ماورائے عدالت قتل: لانگ مارچ ڈیرہ غازی خان پہنچ گیا، 20 مظاہرین گرفتار
بلوچستان کے شہر تربت میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ہاتھوں بالاچ مولا بخش کے ’مبینہ ماورائے عدالت قتل‘ کے خلاف لانگ مارچ گزشتہ روز ڈیرہ غازہ خان پہنچ گیا، پولیس نے مظاہرین پر کرین ڈاؤن کیا اور تقریباً 20 شرکا کو حراست میں لے لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محمد آصف لغاری کی قیادت میں بلوچستان سے نکلنے والے بلوچ یکجہتی کونسل کے لانگ مارچ کو ڈیرہ غازی خان شہر کے شاہ سکندر روڈ پر پولیس نے روک لیا۔
پولیس نے کہا کہ مارچ کے شرکا نے مزاحمت کی جس پر انہوں نے متعدد مردوں اور خواتین کو حراست میں لے کر پولیس لائنز منتقل کر دیا، بعدازاں خواتین کو رہا کر دیا گیا۔
اے ایس پی سٹی رحمت اللہ درانی نے مظاہرین کو بتایا کہ ضلع میں دفعہ 144 نافذ ہے، کسی بھی جلوس یا ریلی پر پابندی ہے، شرکا نے اس ہدایت کو ماننے سے انکار کردیا۔
پولیس نے بتایا کہ مظاہرین میں سے شوکت علی، آصف لغاری، معراج لغاری، عبداللہ صالح اور 10 دیگر افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے، دفعہ 144 کے تحت قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
پولیس نے کہا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت کارروائی کی جائے گی اور یہ پابندی 19 دسمبر تک نافذ رہے گی۔
قبل ازیں لانگ مارچ کے شرکا نے بارکھان میں ایک ریلی نکالی جس میں بالاچ مولا بخش کے خاندان سے اظہار یکجہتی کے لیے مقامی لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ترجمان بلوچ یکجہتی کونسل نے بتایا کہ کوہلو شہر میں رات گزارنے والے مظاہرین بلوچستان کے سرحدی ضلع بارکھان کے راستے ڈیرہ غازی خان کے لیے روانہ ہوئے تھے، تاہم ڈیرہ غازی خان میں پولیس کی بھاری نفری نے لانگ مارچ روک دیا۔
مظاہرین نے ڈیرہ غازی شہر میں داخل ہونے کی کوشش کی جہاں جزوی ہڑتال تھی اور دکانیں بند تھیں، تاہم پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے لاٹھی چارج شروع کردیا۔
ترجمان نے بتایا کہ 2 خواتین سمیت لانگ مارچ کے تقریباً 20 شرکا کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
بلوچ یکجہتی کونسل کے رہنماؤں نے لانگ مارچ کے شرکا پر لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی جدوجہد ترک نہیں کریں گے اور بالاچ مولا بخش کے ’ماورائے عدالت قتل‘ کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے وہ اسلام آباد پہنچنے کے لیے پرعزم ہیں۔