مرد و خواتین ووٹرز کے درمیان فرق 10 برس بعد ایک کروڑ سے کم ہوگیا
پاکستان بھر میں ووٹرز کی تعداد بڑھ کر 12 کروڑ 80 لاکھ سے زائد ہوگئی ہے جبکہ ایک دہائی بعد پہلی بار مرد و خواتین ووٹرز کا فرق ایک کروڑ سے نیچے آگیا ہے، 6 کروڑ 93 لاکھ مرد ووٹرز (53.87 فیصد) کے مقابلے میں تقریباً 5 کروڑ 93 لاکھ خواتین (46.13 فیصد) ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تازی ترین اعداد و شمار کے جائزے سے پتا چلتا ہے کہ مرد و خواتین ووٹرز کا مجموعی فرق کے 99 لاکھ 40 ہزار ہے، پنجاب میں یہ فرق 50 لاکھ سے زائد ہے، اس کے بعد سندھ میں 22 لاکھ 40 ہزار، خیبر پختونخوا میں 19 لاکھ 60 ہزار اور بلوچستان میں یہ فرق 6 لاکھ 60 ہزار ہے۔
پنجاب میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 7 کروڑ 32 لاکھ ہے، جن میں 3 کروڑ 91 لاکھ (53.44 فیصد) مرد اور 3 کروڑ 40 لاکھ (46.56 فیصد) خواتین ووٹرز شامل ہیں۔
سندھ میں 2 کروڑ 70 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جن میں ایک کروڑ 46 لاکھ (54.13 فیصد) مرد اور ایک کروڑ 23 لاکھ (45.87 فیصد) خواتین ووٹرز شامل ہیں۔
خیبر پختونخوا میں کل 2 کروڑ 18 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جن میں سے ایک کروڑ 19 لاکھ (54.47 فیصد) مرد اور 99 لاکھ 80 ہزار (45.53 فیصد) خواتین ہیں۔
بلوچستان میں ووٹرز کی کل تعداد 53 لاکھ 70 ہزار ہے جوکہ پنجاب کے میں مرد و خواتین ووٹرز کے فرق سے قدرے زیادہ ہے، ان میں 30 لاکھ (56.15 فیصد) مرد اور 23 لاکھ (43.85 فیصد) خواتین شامل ہیں۔
اسلام آباد میں 10 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز میں، مرد ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 68 ہزار (53.48 فیصد) ہے جبکہ 5 لاکھ 14 ہزار (47.52 فیصد) خواتین ووٹرز انتخابی فہرستوں میں رجسٹرڈ ہیں۔
08-2007 کے عام انتخابات کے وقت مرد و خواتین ووٹرز کے درمیان فرق 97 لاکھ تھا، 2013 میں یہ بڑھ کر ایک کروڑ 10 لاکھ ہوگیا، 2015 میں انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کے بعد یہ فرق بڑھ کر ایک کروڑ 16 لاکھ تک پہنچ گیا۔
2016 میں انتخابی فہرستوں پر دوبارہ نظرثانی کے بعد یہ فرق بڑھ کر ایک کروڑ 31 لاکھ ہو گیا، 2018 میں عام انتخابات کے وقت یہ فرق ایک کروڑ 24 لاکھ تھا، یہ فرق جولائی 2020 میں ایک کروڑ 27 لاکھ سے زائد تھا لیکن اسی سال اکتوبر میں کم ہوکر کر ایک کروڑ 24 لاکھ رہ گیا، نومبر 2021 میں یہ فرق ایک کروڑ 18 لاکھ ہوگیا۔
مئی 2022 میں الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع ووٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق مرد و خواتین ووٹرز کا فرق ایک کروڑ 13 لاکھ تھا۔
انتخابی فہرستوں میں رواں برس جون میں نظر ثانی کی گئی تھی، جس سے ووٹرز کی مجموعی تعداد 12 کروڑ 40 لاکھ سے کم ہو کر 12 کروڑ رہ گئی، یہ کمی اس انکشاف کے بعد کی گئی تھی کہ فہرستوں میں رجسٹرڈ کم از کم 40 لاکھ ووٹرز انتقال کر گئے ہیں۔