• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

متحدہ عرب امارات کے تعاون سے پاکستان میں مصنوعی بارش کا پہلا تجربہ کامیاب

شائع December 16, 2023
محسن نقوی نے بتایا کہ پہلی فلائٹ میں 48 فلیئرز فائرکیے گئے۔ فوٹو: اسکرین شاٹ
محسن نقوی نے بتایا کہ پہلی فلائٹ میں 48 فلیئرز فائرکیے گئے۔ فوٹو: اسکرین شاٹ

نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے تعاون سے پاکستان میں پہلی مرتبہ مصنوعی بارش کا تجربہ کیا گیا جو کامیابی سے ہمکنار ہوا اور لاہور کے متعدد علاقوں میں مصنوعی بارش کی گئی جس سے اسموگ میں کمی ہوئی۔

وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے آج وزیر اعلیٰ آفس میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 15 دنوں سے مصنوعی بارش کے لیے کوشش کررہے تھے اور آج الحمداللہ پاکستان میں پہلی مصنوعی بارش ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مشن میں صبح کلاؤڈ سیڈنگ کے لیے 48 فائر فلیئر کیے اور مصنوعی بارش برسانے کا دوسرا مشن کچھ دیر بعد شروع کیا گیا جس کی بدولت شاہدرہ اور مریدکے کے اطراف بارش ہوئی ہے کیونکہ وہاں مطلوبہ بادل اور ہوا موجود تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ الحمداللہ مصنوعی بارش برسانے میں ہمارا ایک روپیہ بھی نہیں لگا، متحدہ عرب امارات کے شکرگزار ہیں کہ ان کی پوری ٹیم پچھلے 15روز سے مصنوعی بارش برسانے کے لیے پاکستان میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور کےتقریباً 10 علاقوں میں مصنوعی بارش ہوئی ہے، ہمارا بنیادی مقصد یہ تھا کہ بارش ہوجائے تاکہ یہ اسموگ بیٹھ جائے کیونکہ اسموگ بیٹھتی ہے تو 5 سے 7 دن تک اس کا اثر رہتا ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ جیسے ہی ہمیں تھوڑے سے بادل نظر آئے، ہم نے مشن شروع کر دیا کیونکہ آج صبح بھی لاہور ایئرانڈیکس کے مطابق دنیا کا آلودہ ترین شہر تھا، مصنوعی بارش کا تجربہ کرنا آسان نہ تھا لیکن ہم تعاون پر متحدہ عرب امارات کے صدر کے شکر گزار ہیں۔

نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت اور اداروں نے بھی بھرپور معاونت کی جبکہ واسا اور ایل ڈبلیو ایم سی دونوں ہائی الرٹ ہے اور مصنوعی بارش برسانے کے دوسرے مشن کا رزلٹ کا نتیجہ اگلی رات تک واضح ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت مصنوعی بارش کی ٹیکنالوجی پر کام کررہی ہے، انشاء اللہ آنے والے وقت میں مصنوعی بارش کے حوالے سے مزید کامیابی حاصل ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں ہر سال متعدد بار مصنوعی بارش کا انتظام کیا جاتا ہے، ہم نے لاہور کے 15کلومیٹر طول و عرض پر مصنوعی بارش کی کامیاب مشق کی ہے۔

محسن نقوی نے مزید کہا کہ مصنوعی بارش برسانے کا مشن متحدہ عرب امارات کی طرف سے تحفہ ہے، اماراتی ٹیم اور جہاز کئی دنوں سے یہیں موجود ہے اور میں پنجاب حکومت کی طرف سے متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی بارش کا تجربہ آنے والے وقت میں اسموگ کے لیے نہایت اہم ہے اور اسموگ تدارک کے لیے ٹاورز جلد نصب کر دیے جائیں گے۔

مصنوعی بارش کی افادیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ کل رات لاہور ایئر انڈیکس کے مطابق دنیا کا چوتھا آلودہ ترین شہر تھا اور صبح لاہور پہلے نمبر پر آگیا، رات تک مزید واضح ہو جائے گا کہ مصنوعی بارش کے کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مانیٹر کررہے ہیں اور اسموگ کے تدارک کے لیے لانگ ٹرم اور شارٹ ٹرم پالیسیز پر عمل پیرا ہیں، امید ہے مصنوعی بارش سے ایئرکوالٹی انڈیکس نیچے آئے گا۔

اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ مصنوعی بارش پر 35کروڑ روپے لگانے والی بات سراسر غلط بیانی ہے، سوائے پانی کے چھڑکاؤ کے حکومت پنجاب نے کوئی خرچہ نہیں کیا تاہم انہوں نے کہا کہ لوگوں کی زندگیاں بچانا اہم ہے، پیسہ بچانا نہیں، شہریوں کی زندگیاں بچانے کے لیے جتنا بھی پیسہ لگانا پڑا لگائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر مصنوعی بارش سے صحت خراب ہوتی تو دنیا میں کوئی ملک نہ کرتا، امریکا، یورپ اور دیگر ملکوں میں بھی یہی ٹیکنالوجی استعمال ہورہی ہے تو اگر اس کا کوئی نقصان ہوتا تو کسی بھی صورت وہ لوگ اسے استعمال نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت سب کہتے تھے کہ فصلوں کی باقیات کی وجہ سے اسموگ ہے لیکن آج تو فصل کی باقیات صرف 2 سے 3 فیصد ہے مگر اسموگ اتنی ہی ہے تو کیوں ہے، ہمیں اسموگ پیدا کرنے والے عوامل اسٹڈی کرنا ہوں گے اور سموگ کے تدارت کے لیے جامع تحقیق کی ضرورت ہے، انشاء اللہ اگلی حکومت اچھی ریسرچ کے ساتھ اسموگ کے تدارک کے لیے اچھے فیصلے کرے گی۔

نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم الیکٹراک بائیک اور گاڑیوں کی پالیسی متعارف کروارہے ہیں، میرا ذاتی خیال ہے کہ آہستہ آہستہ فیول والی گاڑیوں کی فروخت بند کرکے الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروائی جائیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024