نیب نے فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے، عدالت کی تعمیل کرانے کی اجازت
قومی احتساب بیورو (نیب) نے جہلم پنڈدادن روڈ کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جبکہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے وارنٹ تعمیل کروانے کی اجازت دے دی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود کی عدالت میں سماعت ہوئی، نیب حکام اور تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے۔
نیب حکام کا کہنا تھا کہ کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق انکوائری میں فواد چوہدری کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب نے سیکشن 24 اے کے تحت فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، وہ اس وقت جوڈیشل اور عدالت کی کسٹڈی میں ہیں۔
نیب حکام نے استدعا کی کہ فواد چوہدری سے وارنٹ کی تعمیل کرانے کی اجازت دی جائے۔
بعد ازاں، عدالت نے نیب حکام کو فواد چوہدری سے وارنٹ کی تعمیل کرانے کی اجازت دے دی، ساتھ ہی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو حکم دیا کہ وہ تعمیل کروائے۔
فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری
قبل ازیں، نیب نے جہلم پنڈدادن روڈ کیس میں فوادچوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما فواد چوہدری کے وارنٹ جہلم پنڈدادن روڈ کیس میں جاری کیے گئے ہیں، وارنٹ گرفتاری میں کہا گیا کہ فواد چوہدری کو گرفتاری کے بعد عدالت پیش کیا جائے، عدالت پیشی کے بعد انکوائری کا آغاز ہوگا۔
فواد چوہدری پر چکوال کے علاقے میں روڈ کی تعمیر میں کمیشن لینے کا الزام ہے، جس پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز (15 دسمبر) راولپنڈی کی اینٹی کرپشن عدالت نے 35 لاکھ روپے کے بدعنوانی کیس میں سابق وفاقی فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کردی تھی۔
اس سے قبل 11 دسمبر کو راولپنڈی کی اینٹی کرپشن عدالت نے 35 لاکھ روپے کے بدعنوانی کیس میں فواد چوہدری کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
جبکہ (10 دسمبر) کو فواد چوہدری کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ 4 نومبر کو فواد چوہدری کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا تھا، رہنما استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری نے ’ڈان نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔
5 نومبر کو سابق وفاقی وزیر کو ڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا، فواد چوہدری کو ظہیر نامی شخص کی جانب سے درج ایف آئی آر میں گرفتار کیا گیا تھا، ایف آئی آر عدالت میں پڑھ کر سنائی گئی۔
پولیس نے عدالت سے 5 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے فواد چوہدری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
7 نومبر کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ میں ایک دن کی توسیع کردی تھی۔
قبل ازیں رواں برس 25 جنوری کو فواد چوہدری کو اسلام آباد پولیس نے لاہور سے گرفتار کیا تھا، اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ ’فواد چوہدری نے آئینی اداروں کے خلاف شر انگیزی پیدا کرنے اور لوگوں کے جذبات مشتعل کرنے کی کوشش کی ہے، مقدمے پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے‘۔
تاہم یکم فروری کو فواد چوہدری کو ضمانت منظور ہونے کے بعد اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔
9 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیرا ملٹری رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد ملک میں احتجاج کیا گیا اور اس دوران توڑ پھوڑ اور پرتشدد واقعات بھی پیش آئے۔
احتجاج کے بعد فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے کم از کم 13 سینئر رہنماؤں کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا۔
رہائی کے بعد 24 مئی کو فواد چوہدری نے پی ٹی آئی چھوڑ کر سابق وزیراعظم عمران خان سے اپنی راہیں جدا کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
تاہم جون میں فواد چوہدری نے جہانگیر خان ترین کی قائم کردہ نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔