• KHI: Maghrib 5:53pm Isha 7:15pm
  • LHR: Maghrib 5:09pm Isha 6:36pm
  • ISB: Maghrib 5:09pm Isha 6:38pm
  • KHI: Maghrib 5:53pm Isha 7:15pm
  • LHR: Maghrib 5:09pm Isha 6:36pm
  • ISB: Maghrib 5:09pm Isha 6:38pm

کوئی عدالت کشمیریوں کے حقوق کا فیصلہ نہیں کرسکتی، بھارت اپنی حد میں رہے، نگران وزیراعظم

شائع December 15, 2023
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کوئی بھی عدالت کشمیریوں کے حقوق کا فیصلہ نہیں کرسکتی، بھارت اپنی حدمیں رہے، حد عبور نہ کرے۔

مظفر آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے شہریوں کے حقوق کی پامالی کسی صورت نہیں ہونے دیں گے، مقبوضہ کشمیر کے رہائشیوں کو ہم پاکستانی شہری سمجھتے ہیں، کشمیر بھارت کا تھا، ہے اور نہ ہو گا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ کوئی بھی عدالت کشمیریوں کے حقوق کا فیصلہ نہیں کرسکتی، بھارت اپنی حدمیں رہے، حد عبور نہ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی تحریک جیسے 1989 سے شروع ہوئی، ویسے پہلے نہیں تھی، اس پر بہت سے تجزیہ کاروں نے تبصرہ کیا کہ وہ اس دہائی سے اُس دہائی تک کیسی رہی، 2000 کے بعد سے اس میں کیا تبدیلی آئی، مگر یہ تحریک ہمیشہ جاری رہی، تحریک کا انتقال نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہی بات سمجھ نہیں آرہی کہ اس کو کس طرح دفنایا جائے، وہ بار بار اس بات کو اسی لیے دہرا رہے ہیں کہ اِدھر کے لوگ اُدھر بس گئے، اُدھر کے لوگ اُدھر بس گئے کیونکہ وہ لڑائی کے عزم کو ختم کرنا چاہتے ہیں، لوگوں کو متحرک کرنے کے لیے زبان کے ساتھ امید بھی دلانی پڑتی ہے اور میرا کام امید دلانا ہے، اس میں یقین، استحکام یہ متحرک لوگ خود پیدا کریں گے۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 24 کروڑ لوگ اس کے ساتھ وابستہ ہیں، کشمیر کی تحریک ہمیشہ جاری رہے گی، 2019 سے 2021 تک ہی کشمیر کی تحریک نہیں ہے بلکہ یہ 200 سال پرانی ہے، کیا 200 سال کی تحریک 3 سال میں ختم ہوسکتی ہے؟ کیا لوگ بیٹھ جائیں گے اپنے گھروں میں؟ کیا جو شہید ہوئے ہیں وہ کسی کی وجہ سے بھلا دیے جائیں گے؟ جن ماؤں بہنوں کے ریپ ہوئے ان کو یہ (بھارتی) کہتے ہیں کہ تمہاری اور میری شناخت ایک جیسی ہے ہم دونوں بھارتی ہیں تو یہ نہیں ہوگا۔

نگران وزیر اعظم نے بھارتی سول سوسائٹی سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اگر میرے خاندان کے کسی فرد کا ریپ ہوا ہو تو کیا میں اس وجود کا حصہ رہوں گا؟ کیا لوگ 15ہزار سے زائد جبری گمشدگیوں، قبروں کو بھول جائیں گے؟ ایسے واقعات کو قوم صدیوں تک نہیں بھولتی، ان کی پہلی، تیسری، چھٹی نسل انہی واقعات کو لے کر اپنی سیاسی مستقبل کا علم بلند کرتی ہے، یہ تحریک ہے یہ ہماری حیثیت بڑھا سکتی ہے ہم اس کی حیثیت نہیں بڑھا سکتے۔

’بھارت کی سوا ارب کی آبادی ہے مگر وہ کشمیر کے مسئلے کو حل نہیں کر پا رہے‘

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی سوا ارب کی آبادی ہے مگر وہ اتنے سے کشمیر کے مسئلے کو حل نہیں کر پا رہے، بھارت دنیا کی بڑی معیشت ہے، اس کے مفادات ہیں پوری دنیا میں، پوری دنیا ان میں دلچسپی رکھتی ہے مگر اس کے باوجود دنیا ان کے کشمیر پر مؤقف کو تسلیم نہیں کرتی، کیا یورپی یونین، امریکا نے تسلیم کیا؟ نہیں، کسی نے نہیں کیا تو ہم کس چیز پر مایوس ہیں؟

انہوں نے کہا کہ کیا بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے 4 بونے بٹھا کر فیصلہ کروا لینے سے یہ تحریکیں ختم ہوجائیں گی؟ اس طرح کے یکطرفہ واقعات اس تحریک کو مزید بڑھائیں گے، کہیں پر کوئی بد اعتمادی نہیں ہے، سب پر اعتماد ہیں، یہ بات اب آگے جائے گی۔

نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں وہاں ہو رہی ہیں، جو جبری گمشدگیاں ہیں، سیاسی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں یہ سب اس مسئلے کا ایک پہلو ہے اور ہم مذاکراتی کمیٹیوں اور سفارتخانوں سے مشاورت کر رہے ہیں کہ کس زبان میں عالمی دنیا کے سامنے ان پہلوؤں کا تذکرہ کرنا چاہیے، ہم ایک وسیع انداز میں اس کو دیکھ رہے ہیں، انشااللہ آپ کو ایک نئی توانائی کے ساتھ ہماری کوششیں نظر آئیں گی۔

لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کے سوال پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر دونوں بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں پر بیانات دیتے ہیں اور ہماری طرف سے جوابی کارروائیاں بھی کی گئی ہیں، ان کے مورچوں کو ہم اہداف بناتے ہیں مگر ایسے گئے گزرے حالات نہیں ہیں کہ ہم کچھ بھی نہیں کرتے، ہمیں بہت محتاط رہنا پڑتا ہے کیونکہ سرحد کے اس پار بھی ہمارے کشمیری بھائی رہتے ہیں، بھارت شہریوں کی جانوں کی پرواہ نہیں کرتا۔

کارٹون

کارٹون : 30 دسمبر 2024
کارٹون : 29 دسمبر 2024