• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

غیر شرعی نکاح کیس: عدالت نے عمران خان کو اگلی سماعت پر طلب کر لیا

شائع December 15, 2023
حکم نامے کے مطابق شکایت اور دیگر دستاویزات کی نقول فریقین کو فراہم کردی گئی ہیں—فوٹو:پی ٹی آئی ٹویٹر
حکم نامے کے مطابق شکایت اور دیگر دستاویزات کی نقول فریقین کو فراہم کردی گئی ہیں—فوٹو:پی ٹی آئی ٹویٹر

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے غیر شرعی نکاح کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان کو اگلی سماعت (18 دسمبر) پر طلب کر لیا جبکہ بشری بی بی کی ایک روزہ حاضری استثنی منظور کر لیا۔

سینئر سول جج قدرت اللّٰہ نے ایک صفحےکا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔

حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ بشری بی بی کی ایک روزہ حاضری سے استثنی منظور کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے بشری بی بی بطور ضمانت 50 ہزار روپے مالیت کے ذاتی مچلکے جمع کرائیں۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی اڈیالہ جیل میں ہیں، گزشتہ سماعت میں عمران خان کی اسکائپ کے ذریعے حاضری تکنیکی وجوہات کی وجہ سے نہ ہوسکی۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ آئندہ سماعت پر سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری کو یقینی بنائیں۔

حکم نامے کے مطابق شکایت اور دیگر دستاویزات کی نقول فریقین کو فراہم کردی گئی ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ کیس کی آئندہ سماعت 18 دسمبر کو ہوگی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز (14 دسمبر) کو غیر شرعی نکاح کیس کی ہونے والی سماعت کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔

حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے تھے، اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ ہمارے پاس اس کیس میں 4 گواہ ہیں، چاروں گواہان کے بیانات ایک ہی دن ریکارڈ کرا سکتے ہیں، انہیں پیش کرنے کے لیے ہمیں تاریخ دی جائے۔

بعد زاں عدالت نے سماعت کو 18 دسمبر تک ملتوی کردیا تھا۔

واضح رہے کہ 11 دسمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے بشریٰ بی بی کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی تھی۔

اس سے قبل 5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا۔

جبکہ 28 نومبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

درخواست کا متن

واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوا اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگا، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتا جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگیا، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا تھا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلا تھا، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتا تھا۔

انہوں نے درخواست میں بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا تھا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا تھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024