بھارت: عدالت نے اترپردیش میں مندر، مسجد تنازع پر سروے کی اجازت دے دی
لایئو لا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک درخواست کی منظوری دے دی، جس میں اترپردیش کے علاقے متھورا میں واقع شاہی عید گاہ مسجد کے سروے کے لیے ایک عدالتی کمشنر کو تعینات کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، اس قدم کا اثر بھارت میں آنے والے انتخابات میں پڑ سکتا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع اسکرول نیوز پورٹل کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزار نے مسجد کے ارد گرد 13.37 ایکڑ اراضی کی مکمل ملکیت کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہندو دیوتا کرشنا کی جائے پیدائش ہے۔
سماعت کے بعد درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ وشنو شنکر جین کا کہنا تھا کہ عدالت نے شاہی عید گاہ مسجد کے سروے کے خلاف دیے جانے والے دلائل کو مسترد کردیا۔
انہوں نے رپورٹرز کو بتایا کہ میرا مطالبہ یہ تھا کہ شاہی عیدگاہ مسجد میں ہندو مندر کے بہت سے نشانات اور علامات موجود ہیں اور ان کی اصل پوزیشن جاننے کے لیے ایک ایڈووکیٹ کمشنر کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کمشنر کی تعیناتی کے طریقے کار کے حوالے سے فیصلہ 18 دسمبر کو کرے گا۔
یہ مقدمہ اس وقت دائر کیا گیا جب ہائی کورٹ نے 26 مئی کو متھورا کی ایک عدالت کے سامنے زیر التوا تمام درخواستوں کو اپنے پاس منتقل کر دیا تھا جس میں کرشنا مندر سے متصل مسجد کو ہٹانے سمیت مختلف ریلیف مانگی گئی تھیں۔
21 جولائی کو وارانسی کی ایک ضلعی عدالت نے شہر کی گیانواپی مسجد کے سروے کی اجازت دیتے ہوئے اسی طرح کا حکم دیا تھا۔
ضلعی عدالت کا یہ فیصلہ مئی میں ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد آیا جس میں کہا گیا تھا کہ وارانسی کی سول عدالت کے حکم کے مطابق پچھلے سال مسجد کے احاطے میں پائی جانے والی بیضوی شکل والی چیز کا سائنسی سروے کیا جا سکتا ہے۔