پہلے ’پری زاد‘ میں کام کرنے سے انکار کردیا تھا، احمد علی اکبر
سال 2021 اور 2022 کے مقبول ترین پاکستانی ڈراموں میں سے ایک ’پری زاد‘ کے اداکار احمد علی اکبر نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے پہلے مذکورہ ڈرامے میں کام کرنے سے انکار کردیا تھا۔
احمد علی اکبر نے ’پری زاد‘ میں پری زاد نامی مرکزی کردار ادا کیا تھا جو کہ سانولی رنگت کے غریب مرد کا کردار ہوتا ہے جو بعد میں اپنے مالک کی جانب سے دی گئی دولت کے بعد امیر بن جاتا ہے۔
ڈرامے کے کردار کو اس کی رنگت، غربت اور بظاہر جسمانی ساخت کی وجہ سے متعدد خواتین نظر انداز کردیتی ہیں یا انہیں اس کے حصے کی محبت نہیں دیتیں لیکن اس کے باوجود کردار تمام خواتین کے ساتھ اچھائیاں کرتا دکھائی دیتا ہے۔
ڈرامے کو منفرد کہانی کی وجہ سے بہت سراہا گیا تھا اور اس نے مقبولیت کے نئے ریکارڈز بھی بنائے تھے جب کہ احمد علی اکبر کو بھی اس سے شہرت ملی۔
حال ہی میں احمد علی اکبر نے مزاحیہ پروگرام ہنسنا منع ہے میں شرکت کی، جہاں انہوں نے پری زاد سمیت دیگر ڈراموں اور ذاتی زندگی پر کھل کر باتیں کیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ تین بھائی تھے اور بچپن میں وہ بہت شرارتی تھے، اس لیے انہیں والدہ سے ہمیشہ مار پڑتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان کے گھر میں ٹینس، کرکٹ سمیت دیگر کھیل بھی کھیلنے کا شوق تھا اور وہ بھی متعدد کھیل کھیلتے رہے ہیں۔
اداکار کے مطابق انہوں نے بطور چائلڈ آرٹسٹ بھی کام کیا ہے جب کہ انہوں نے ڈراموں اور فلموں کے علاوہ تھیٹرز میں بھی کام کیا ہے۔
تھیٹرز کا ایک واقعہ سناتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ وہ عثمان خالد بٹ اور علی رحمٰن کے ہمراہ تھیٹر کر رہے تھے، جس میں وہ ڈانسر بنے تھے اور پرفارمنس کے دوران ان کی شلوار کا ناڑا ٹوٹ گیا۔
اداکار نے بتایا کہ ناڑا ٹوٹ جانے کے بعد انہوں نے شلوار کو ہاتھوں سے تھام کر پرفارمنس کی اور اختتام پر بڑی مہارت سے اسٹیج سے اتر گئے اور کسی کو احساس ہی نہیں ہوا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ہے؟
احمد علی اکبر نے اس بات پر فخر کیا کہ لوگ انہیں ان کے کردار پری زاد کی وجہ سے پہچانتے ہیں اور انہیں عزت دیتے ہیں۔
پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہیں زیادہ تر اس وقت کرداروں کی پیش کش ہوتی ہے جب دوسرے اداکار کرداروں کو ادا کرنے سے انکار کرتے ہیں۔
انہوں نے مثال دی کہ ’عہد وفا‘ میں بھی انہیں آخری وقت میں کاسٹ کیا گیا، کیوں کہ پہلے کسی اور اداکار نے وہ کردار ادا کرنے سے انکار کردیا تھا۔
انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے پری زاد میں بھی پہلے کام کرنے سے انکار کردیا تھا، کیوں کہ انہیں لگا کہ 2020 میں اس طرح کی اسٹوری کے ڈرامے میں کام کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
احمد علی اکبر کے مطابق بعد ازاں انہیں پری زاد کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے پوری کہانی پڑھنے کا مشورہ دیا، جس پر انہوں نے پوری کہانی پڑی تو ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور انہوں نے کردار کرنے کے لیے حامی بھری۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے پری زاد سے قبل بھی اچھے کام کیے لیکن انہیں شہرت اسی ڈرامے کی وجہ سے ملی اور انہیں یہ بات اچھی لگتی ہے کہ ایک کردار کی وجہ سے انہیں پہچانا جاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں بھاری معاوضے کے عوض متعدد منفی اور خراب کرداروں کی پیش کش ہو چکی ہے لیکن انہوں نے ایسے کرداروں کو ادا کرنے سے انکار کیا، کیوں کہ انہیں لگتا ہے کہ جدید دور میں اچھے کردار تخلیق کیے جانے چاہیے اور پاکستانی ڈراما انڈسٹری اچھا کام کر سکتی ہے۔