• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے پانچ رہنما دوران حراست ہلاک، پولیس پر تشدد کا الزام

شائع December 11, 2023
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے کارکنان اور سپورٹر گرفتاریوں کے خلاف ڈھاکا کے جاٹیا پریس کلب کے سامنے احتجاج کررہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے کارکنان اور سپورٹر گرفتاریوں کے خلاف ڈھاکا کے جاٹیا پریس کلب کے سامنے احتجاج کررہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش کی مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جیل میں ان کے پانچ رہنما ہلاک ہو گئے ہیں اور اس کے خلاف ہزاروں افراد نے دارالحکومت ڈھاکا میں احتجاج کیا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی جانب سے یہ دعویٰ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے اگلے ماہ 7 جنوری کو انتخابات شیڈول ہیں اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے بائیکاٹ کے بعد موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی انتخابات میں دوبارہ کامیابی کو یقینی قرار دیا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ ہفتوں کے دوران غیرمعمولی کریک ڈاؤن میں ہماری مرکزی قیادت سمیت 20ہزار سے زائد سیاستدانوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے

تاہم پولیس نے اپوزیشن جماعت کے ان اعداد و شمار کو مسترد کر دیا البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اب تک پولیس نے کتنے اپوزیشن کارکنوں کو حراست میں لیا ہے۔

بی این پی کے ہزاروں حامیوں کے ساتھ ساتھ حراست میں لیے گئے افراد کے اہلخانہ نے اتوار کو دارالحکومت ڈھاکا میں کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے احتجاج کیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

پچھلے مہینے نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ 28 اکتوبر کی ریلی کے بعد سے اپوزیشن کے کم از کم 10ہزار کارکنوں اور حامیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس ریلی کے بعد پرتشدد واقعات میں ایک پولیس افسر اور پانچ شہری ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 300 بسوں کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔

لیکن بی این پی اور ملک کی دوسری بڑی اپوزیشن جماعت جماعت اسلامی نے کہا تھا کہ پولیس کی کارروائی میں ان کے کم از کم 20 کارکنان اور حامی ہلاک ہوگئے تھے۔

پارٹی کے قانونی امور کے سربراہ قیصر کمال نے اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بی این پی کے پانچ رہنما اور کارکن دوران حراست ہلاک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم موت کی مکمل عدالتی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے بہت سے کارکنوں کو ملک گیر کریک ڈاؤن کے تحت گرفتار کرنے کے بعد دوران حراست پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا۔

دوران حراست مرنے والوں کے رشتے داروں نے بتایا کہ ان کے پیاروں کو جیل میں انتہائی غیر انسانی حالات میں حراست رکھا گیا۔

مرنے والے ایک کارکن کے کے کزن نے اے ایف پی کو بتایا کہ غزائی پور میں بی این پی کے 45 سالہ کارکن اسد الزمان خان ہیرا کا یکم دسمبر کو کاشم پور ہائی سیکیورٹی سے ہسپتال لے جاتے ہوئے انتقال ہو گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ساتھی قیدیوں سے سنا ہے کہ ان پر تفتیش کے دوران پولیس نے تشدد کیا تھا، وہ جیل میں بیمار پڑ گئے تھے اور ان کی حالت بگڑنے پر غازی پور صدر ہسپتال لے جایا گیا اور وہیں دم توڑ گئے۔

بی این پی کے گاؤں کے ایک عہدیدار اے کے آزاد سہیل کے بھائی نے بتایا کہ 47 سالہ آزاد پولیس کی جانب سے گرفتار کیے جانے کے دو ہفتے بعد جمعرات کو شمال مغربی شہر راجشاہی میں ہسپتال میں انتقال کر گئے۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ جب آزاد کو گرفتار کیا گیا تھا تو وہ مکمل طور پر فٹ تھے، انہیں زنجیروں اور ہتھکڑیوں سے باندھ کر رکھا گیا اور ہمیں شبہ ہے کہ انہیں دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

جیلوں کے اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل سجاد حسین نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جیل میں پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے گرفتار افراد کو دوران حراست تشدد کا نشانہ بنانے کے الزامات کی تردید کی۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان تمام افراد کی موت طبعی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024