لاہور: مضرِ صحت اجزا کی رپورٹ کے بعد دوا ساز کمپنی کا سیرپ سیکشن سیل
مالدیپ کی جانب سے پاکستانی سیرپ اور سسپینشن ادویات میں مضر صحت اجزا کی نشاندہی کے سبب پاکستان کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس نشاندہی کے سبب عالمی ادارہ صحت نے ایک الرٹ جاری کردیا ہے جس میں انہوں نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ لاہور کی دوا ساز کمپنی کی مصنوعات کی جانچ اور نگرانی بڑھادیں۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے مالدیپ سے تفصیلات موصول ہونے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے فارمیکس لیبارٹری پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی کے سیرپ سیکشن کو سیل کردیا اور لیب رپورٹس حاصل کرنے کے بعد وہ قانونی کارروائی کا آغاز بھی کرسکتے ہیں۔
سیرپ میں پائے جانے والے اجزا مبینہ طور پر ہائیڈرولک بریک فلوئڈز، اسٹامپ پیڈ کی سیاہی، پینٹ، پلاسٹک اور کاسمیٹکس میں استعمال کی جاتی ہیں۔
ایک بیان کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے میڈیکل الرٹ میں 5 مختلف سیرپ اور سسپینشن ادوایات کا حوالہ دیا گیا ہے جن کی شناخت ابتدائی طور پر مالدیپ اور پاکستان میں ہوئی اور کمپنی کو 8 نومبر کو نوٹیفائی کیا گیا، چند مُضر صحت اشیا کی بیلیز، فجی اور لاؤس میں بھی نشاندہی کی گئی۔
الرٹ میں کہا گیا ہے کہ ان 5 مصنوعات میں الرگو سیرپ، ایمیڈون سسپینشن، میوکوریڈ سیرپ، الکوفن سسپینشن اور زن سیل سیرپ شامل ہیں، ان مصنوعات کی کُل 23 کھیپیں متاثر ہوئی ہیں،ان تمام مصنوعات کو فارمیکس لیبارٹری پرائیوٹ لمیٹڈ میں بنایا گیا ہے۔
اس میں بتایا گیا کہ نومبر 2023 میں مالدیپ فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کی کوالٹی کنڑول لیبارٹری نے بین الاقوامی فارموکوپیا میں شمولیت کے لیے الرگو سیرپ کے 5 نمونوں کی جانچ ’تھِن لیئر کرومیٹوگرافی‘ کے مطابق ایتھیلین (ای جی) اور ڈائیتھیلین (ڈی ای جی) کی تشخیص کے لیے کی، معمول کی اسکریننگ میں ڈائی تھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول کی ناقابل قبول مقدار کی آلودگی کے طور پر شناخت کی گئی۔
ایک دواساز نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ ڈائیتھیلین اور ایتھیلین کو دنیا بھر میں اینٹی فریز کے لیے مائع کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے، مثلاً یہ ہائیڈرولک بریک فلوئڈز، اسٹیمپ پیڈ کی سیاہی، بال پوائنٹ پین، سالوینٹس، پینٹس، پلاسٹک، فلمیں اور کاسمیٹکس وغیرہ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
ڈریپ کے سی ای او ڈاکٹر عاصم رؤف نے ڈان کو بتایا کہ ریگولیٹر نے پروٹوکول جاری کر رکھا ہے اور تمام کمپنیاں ان پر عمل درآمد کی پابند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاہور کی کمپنی نے پروٹوکول کے اجرا سے پہلے 2021 میں اپنی مصنوعات تیار کی تھیں اور مالدیپ اور پاکستان میں کچھ کھیپوں میں مضرِ صحت اجزا پائے گئے جس کی وجہ سے کمپنی کے تمام سیرپ واپس منگوا لیے گئے اور کمپنی کے سیرپ سیکشن کو سیل کر دیا گیا ہے، مزید ٹیسٹ کے لیے نمونے لیبارٹری بھجوا دیے گئے ہیں۔