سیاسی رہنماؤں کو انتخابی مہم کے دوران دہشت گردی کا خطرہ ہے، سرفراز بگٹی
نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے واضح کیا ہے کہ پُرامن عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے حکومت پوری طرح تیار ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اعتراف کیا کہ فروری میں عام انتخابات سے قبل سیاسی رہنماؤں کو دہشت گردی کے خطرات درپیش ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے سیاسی رہنماؤں، بالخصوص سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمٰن کے حوالے سے تھریٹ الرٹ کا ذکر کیا۔
انہوں نے جلسوں اور اجتماعات کے دوران سیاسی رہنماؤں کے لیے دہشت گردی کے خطرے کا اعتراف کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کے موجودہ ماحول میں ایک اہم چیلنج قرار دیا۔
وزیر داخلہ نے یاددہانی کروائی کہ کہ ماضی میں بھی انتخابات کے دنوں میں دہشت گردی کے واقعات ہوچکے ہیں، سابق وزیراعظم شوکت عزیز، بے نظیر بھٹو اور نواب ثنا اللہ زہری اور میر سراج خان رئیسانی سمیت کئی سیاسی رہنماؤں کو 2002 کے بعد سے انتخابی مہم اور سیاسی جلسوں کے دوران نشانہ بنایا گیا۔
تاہم انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت کی جانب سے عوام کو آزادانہ طور پر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت 8 فروری کے انتخابات کے لیے سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کے لیے تیار ہے لیکن انہوں نے پولنگ کے دوران سیکیورٹی فرائض کے لیے فوج کی دستیابی کی نشاندہی نہیں کی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہماری نیم فوجی دستے انسداد دہشت گردی اور دیگر کارروائیوں میں مصروف ہیں لیکن اس سب کے باوجود ہم سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی ضرورت کو پورا کریں گے۔
یہ ریمارکس اس تناظر میں سامنے آئے کہ الیکشن کمیشن نے چند روز قبل وزارت داخلہ کو پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی اور 2 لاکھ 77 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کوئیک رسپانس فورس کی درخواست کی ہے۔
تفصیلات بتاتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ ان کی کمان میں آنے والی نیم فوجی دستے آپریشن میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے کچے کے علاقوں میں رینجرز مشکل حالات میں آپریشن کر رہی ہے، ایف سی (فرنٹیئر کور) بلوچستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال سے نمٹ رہی ہے، علاوہ ازیں خیبرپختونخواہ میں ایف سی دہشت گرد حملوں کا مقابلہ کر رہی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران نگران وزیر داخلہ نے صحافیوں کو واضح کیا کہ انتخابات کے لیے فوج کی تعیناتی وزارت دفاع کا اختیار ہے۔