صرف حکومت نہیں جعلی مقدمات کے ذمہ داروں کا احتساب بھی چاہتے ہیں، نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے نام لیے بغیر بظاہر عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے کھلنڈرے شخص کو لایا گیا جسے ملک، معیشت اور عالمی تعلقات کا کچھ پتا نہیں تھا، عوام کی خدمت کے ساتھ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی بھی کرنا چاہتے ہیں اور جعلی مقدمات کے ذمہ داروں کا احتساب بھی چاہتے ہیں۔
اس سے قبل سامنے آنے والی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی بورڈ کا پانچواں اجلاس پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہوا، اجلاس میں بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان ڈویژنز کے امیدواروں کے انٹرویوز کیے گئے۔
نواز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت کو برا نہیں کہنا چاہیے، خواہش ہے پاکستان کو مصیبتوں سے باہر نکالا جائے، ملک و ملت کی ترقی کا مشن لے کر سیاست میں آئیں جبکہ عوام کی خدمت کریں تو ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔
انہوں نے نام لیے بغیر بظاہر سابق وزیر اعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہماری بدنصیبی ہے کہ ملک میں پچھلے 75 سال سے کھیل کھیلے جاتے رہے ہیں، حال ہی میں ایسے شخص کو لایا گیا جسے ملک، معیشت اور عالمی تعلقات کا کچھ پتا ہی نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کہنے والے کو خود ریاست مدینہ کا نہیں پتا تھا، اس شخص نے اپنی سیاست چمکانے اور دوسروں کو نیچا دکھانے کے لیے عوام کو قصے اور کہانیاں سنائیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل ڈاکا تھا، یہ سب سے بڑی ہیرا پھیری، دھاندلی اور کرپشن ہے، کابینہ کے اراکین کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر لفافے کی منظوری لینا اس کا سب سے بڑا اسکینڈل ہونے کا ثبوت ہے، قوم کو بتائیں کہ ملک میں ڈاکا کس نے ڈالا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگریہ پیسہ نہ کھایا جاتا تو ہم کم یونٹس والوں کو مفت بجلی دے دیتے، ملک کے 60 ارب روپےکھاؤ گے تو بجلی مہنگی نہیں ہوگی تو کیا ہوگا۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کا الزام لگا کر نکالا گیا، دوسروں کو چور کہنے والے خود چور ہیں، آج 7 سال بعد مجھے جھوٹے الزامات پر انصاف مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے میرے اور میرے خاندان کے خلاف بوگس مقدمات بنائے ہیں کوئی ان سے پوچھے گا یا بات کرے گا کہ آپ نے بوگس مقدمات کیوں بنائے، سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے بتایا کہ ان کے پاس لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید آئے اور یہ کہا کہ اگر آپ نے نواز شریف، ان کی بیٹی کو جیل سے باہر آنے دیا تو ہماری دو سال کی محنت ضائع ہوجائے گی، خود ثاقب نثار کی آڈیو ٹیپ موجود ہے کہ ہمیں ان کو اندر رکھنا ہے اور عمران خان کو لانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم کو ان سب باتوں کا علم ہونا چاہیے، ہمارا یہ مطالبہ نہیں ہے کہ عام انتخابات جیت کر پھر حکومت بنائیں یا بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھ کر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بن کر گھومتے رہیں، ہم اگر ملک و قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی بھی کرنا چاہتے ہیں اور جعلی مقدمات کے ذمہ داروں کا احتساب بھی چاہتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ قوم کو بتائیں کہ اس ملک کو خراب کس نے کیا ہے، اس ملک کو یہاں تک کس نے پہنچایا ہے، ہم یہاں صرف حکومتیں لینے نہیں آئے، ہمیں اس ملک اور اس کے 25 کروڑ عوام کی بہتری اور بھلائی چاہیے، پاکستان بہت مشکل دور سے گزر رہا ہے اور یہ مشکلات ہم نے خود پیدا کی ہیں، خود اپنے پاؤں پر کلہاڑیاں ماری ہیں۔