• KHI: Asr 4:11pm Maghrib 5:47pm
  • LHR: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • KHI: Asr 4:11pm Maghrib 5:47pm
  • LHR: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm

اسلام آباد ہائیکورٹ: بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو کے فرانزک کا حکم

شائع December 7, 2023
عدالت نے مزید سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی—فائل فوٹو: ڈان
عدالت نے مزید سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی اور وکیل لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو لیک کے فرانزک کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے لطیف کھوسہ اور بشری بی بی کی مبینہ آڈیو لیک کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ درخواست پر رجسٹرار آفس کا کیا اعتراض ہے؟

لطیف کھوسہ نے کہا کہ اعتراض ہے کہ الگ درخواست دائر کریں، متفرق درخواست کیسے کر سکتے ہیں، آڈیو لیکس کیس میں متفرق درخواست دائر ہوسکتی ہے، وکیل اور مؤکل کے درمیان گفتگو پر استحقاق ہوتا ہے۔

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ بگ باس سب سن رہا ہوتا ہے آپ کو تو پتا ہونا چاہیے، جسٹس بابر ستار کے ان ریمارکس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ آڈیو کون ریکارڈ کر رہا ہے؟ لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ سب کو پتا ہے کون ریکارڈ کرتا ہے۔

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ مفروضے پر تو نہیں چل سکتے، لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ یہ میرا نہیں پورے ملک کے وکلا کا مسئلہ ہے، وکیل مؤکل سے آزادی سے بات نہ کر سکے تو نظام انصاف کیسے چلے گا۔

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ کیا آڈیو سوشل میڈیا پر آئی ہے؟ لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ آڈیو تمام ٹی وی چینلز نے نشر کی۔

جسٹس بابر ستار نے مزید استفسار کیا کہ سب سے پہلے ٹوئٹر پر آئی یا کہیں اور؟ یہ معلوم ہوجائے ریلیز کہاں ہوئی ہے تو پتا چل سکتا ہے ریکارڈ کس نے کی؟

لطیف کھوسہ نے کہا کہ پیمرا ویسے تو کسی کا نام لینے پر بھی اسکرین بند کر دیتا ہے، مجھ سے کوئی بات نہیں کرتا کہ آپ کا فون محفوظ نہیں۔

دریں اثنا عدالت نے ایف آئی اے کو لطیف کھوسہ اور بشری بی بی کی مبینہ آڈیو کے فرانزک کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ایف آئی اے، پیمرا اور پی ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

عدالت نے درخواست پر عائد اعتراضات بھی ختم کر دیے اور درخواست کی کاپی ڈی جی آئی ایس آئی کو بھی بھیجنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ہدایت دی کہ تحقیقات کی جائیں کہ سب سے پہلے آڈیو کہاں سے جاری ہوئی، ڈی جی آئی ایس آئی بھی رپورٹ دیں کہ آڈیو کس نے ریلیز کی، پیمرا بتائے کہ لوگوں کی نجی گفتگو کیسے ٹی وی چینلز پر نشر ہورہی ہے؟

عدالت نے مزید سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

بشریٰ بی بی، لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو

یاد رہے کہ رواں ماہ یکم دسمبر کو بشریٰ بی بی کی عمران خان کی بہنوں سے اختلاف کی مبینہ آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، وکیل لطیف کھوسہ سے گفتگو کے دوران بشریٰ بی بی عمران خان کی بہنوں سے نالاں نظر آئیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر وائرل آڈیو میں جسے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی آواز قرار دیا گیا ہے، اس میں وہ خاتون کہتی ہیں کہ ’بلکہ وہاں پر ہمارا مسئلہ پڑ گیا کیونکہ ان کی بہنیں بھی ساتھ تھیں بلکہ وہاں پر اچھا خاصا مسئلہ پڑ گیا تھا جس پر لطیف کھوسہ ’اچھا، اچھا، اچھا‘ کہہ کر جواب دیتے ہیں‘۔

بشریٰ بی بی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’تو جی وہاں کافی سارا ایشو کھڑا ہو گیا تھا، میں حیران رہ گئی تھی لیکن پھر میں نے زیادہ مناسب نہیں سمجھا کہ میں ان بہنوں سے زیادہ بات کروں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’بس میں نے خان صاحب سے کہہ دیا کہ میرے تو سارے کیسز وہی کریں گے اور آپ کے جتنے اب ہوں گے جو میں نہیں سمجھوں گی کہ اب یہ لیٹ ہو رہا ہے تو وہ میں انہی کو دوں گی‘۔

اس موقع پر لطیف کھوسہ کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہےکہ ’چلیں بہرکیف‘، پھر وہ خاتون کہتی ہیں کہ ’میرے ساتھ اس نے بدتمیزی کی، میں نے ۔۔۔ وہ اصل میں ہوا یوں…‘۔

اس مرحلے پر بشریٰ بی بی بات کاٹتے ہوئے کہتی ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ’جی اس نے ہمارے ساتھ اتنی بدتمیزی کی ہے کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ کسی کی ہمت ہو اتنی، تو میں نے ان کو آگے سے کہا کہ ان کو کیا ضرورت تھی کہ یہ تینوں اٹھ کر ان کے آفس چلی جائیں‘۔

عمران خان نے کی اہلیہ نے آڈیو لیک میں گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’میں نے کہا کہ یہ کون ہوتی ہیں پوچھنے والی ؟ کہتی ہیں نہیں ہم پوچھنے گئے تھے کہ آپ نے یہ والی، زہر والی لائن کیوں لکھی؟ وہ جس طریقے سے بول رہی تھیں میں نے کہا کہ آپ اس طریقے سے مت بولیں، تو وہ کافی بولی، بہت زیادہ بولی تو میں نے خان صاحب کو کہا کہ جی نہیں، میرے وکیل بس وہی ہیں، تو پھر میں اٹھ کے آ گئی‘۔

اس پر لطیف کھوسہ ہنستے ہوئے جواب دیتے ہیں کہ ’بہرکیف، وہ پتا نہیں ان کو کیا مسئلہ(پرابلم) ہے‘۔

اس پر بشریٰ بی بی کہتی ہیں کہ ’وہ کہتی ہیں ہم نے جانا نہیں تھا، اُن کو کھوسہ صاحب کی وائف(بیوی) نے کہا کہ تم لوگ جا کے ملو، میں نے کہا کہ ان کی آپس میں لڑائیاں شروع ہو جائیں گی، پھر میں خاموش ہو گئی‘۔

اس موقع پر لطیف کھوسہ کہتے ہیں کہ ’میں بدتمیزی کرنے والا ہوں ہی نہیں، میں نے یہ ضرور کہا ہے کہ دیکھیں آپ بار بار پلیز اس کا اصرار مت کریں، میں جس طرح سے مناسب سمجھتا ہوں مجھے کرنے دیں، اسی بات پر انہوں نے کہا کہ جی بدتمیزی کی ہے، میں نے کیا بدتمیزی کرنی تھی‘۔

اس پر بشریٰ بی بی کہتی ہیں کہ ’انہوں نے یہ نہیں کہا، میں آپ کو بتاتی ہوں، انہوں نے یہ نہیں کہ وہ اس پٹیشن کے لیے گئی ہیں، وہ کہتی ہیں یہ تو ہے ہی جھوٹ، ہم تو ان سے ویسے ہی ملنے گئے تھے، ہاں آگے ان کا رویہ، انہوں نے خان کے، خان کو کہتی ہیں تمہارے بارے میں، 9 مئی کے حوالے سے، سائفر کے حوالے سے اتنا برا بولا‘۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024