زندگی بچانے والی ادویات کی ایمرجنسی رجسٹریشن کی منظوری دے دی گئی
ملک میں کینسر، مرگی، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر وغیرہ کے علاج کے لیے ادویات نایاب یا عدم دستیاب ہونے کے سبب وزارت قومی صحت نے ہنگامی بنیادوں پر ادویات کی ایمرجنسی رجسٹریشن کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے سابق رکن عثمان شوکت نے کہا کہ جان بچانے والی ضروری ادویات کی ہنگامی رجسٹریشن ایک مثبت قدم ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا کہ یہ فیصلہ قائم مقام وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کی ہدایت پر کیا گیا ہے، امید ہے کہ اس فیصلے سے مارکیٹ میں جان بچانے والی ادویات کی سپلائی میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے اینستھیزیا، انفلوئنزا، ہیپرین اور اینوکساپرین انجیکشن بھی رجسٹر کیے ہیں، درآمد کنندگان کو ادویات درآمد کرنے کی اجازت دی ہے تاکہ ادویات کی دستیابی یقینی بنائی جاسکے۔
ساجد شاہ نے کہا کہ اسی طرح ذیابیطس کی ایک نئی دوائی ’سیماگلوٹائڈ انجیکشن‘ بھی رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر ندیم جان نے یقین دہانی کروائی کہ مارکیٹ میں جان بچانے والی ادویات کی کوئی کمی نہیں ہوگی، اس سلسلے میں تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے، اسلام آباد میں ایک فارما پارک بھی قائم کیا جائے گا تاکہ ادویات اور ایکٹو فارماسیوٹیکل اجزا (اے پی آئیز) کی مقامی پیداوار شروع کی جا سکے، ہم فارما کمپنیوں کی صلاحیت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں۔
اس پیش رفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عثمان شوکت نے کہا کہ زندگی بچانے والی ضروری ادویات کی ہنگامی رجسٹریشن ڈریپ کی جانب سے ایک مثبت اقدام ہے لیکن مختلف چیلنجز کی وجہ سے ادویات کی قلت برقرار ہے۔
دریں اثنا ڈریپ نے ادویات کے معیار کے حوالے سے کارروائی کرتے ہوئے 3 فارما کمپنیوں کے لائسنس منسوخ اور دیگر 6 کمپنیوں کے لائسنس معطل کر دیے، ادویات کے 7 تیار کنندگان کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
یہ کارروائی ڈریپ لائسنسنگ بورڈ نے مینوفیکچرنگ کے طے شدہ طریقہ کار کی خلاف ورزی پر کی ہے۔
ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ پاکستان میں غیر معیاری ادویات کی اجازت نہیں ہوگی، ہم نے 3 فارما کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کیے ہیں، 6 لائسنس معطل کیے گئے ہیں اور 7 کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لمپی اسکن بیماری کے علاج کے لیے ایک ویٹرنری ویکسین رجسٹر کی گئی ہے۔