غزہ میں 15ہزار 900 فلسطینی جاں بحق، اسرائیلی فوج نے خان یونس کا محاصرہ کر لیا
اسرائیلی فوج نے غزہ میں اب کی سب سے بڑی زمینی کارروائی کرتے ہوئے جنوبی شہر خان یونس کا محاصرہ کر لیا ہے اور اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 15 ہزار 900 ہو گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ پانچ ہفتوں کے دوران کی گئی سب سے بڑی زمینی کارروائی ہے اور جاں بحق اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ہسپتالوں کو علاج میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اسرائیلی فوج جنگی طیاروں کی فضائی کارروائی کی مدد سے تیزی سے آگے بڑھتی جا رہی ہے اور اس نے غزہ کے جنوب میں واقع شہر خان یونس کا محاصرہ کر لیا ہے۔
اسرائیلی فوج کی جنوبی کمانڈ کے کمانڈر یارون فنکلمین نے یروشلم میں کہا کہ زمینی کارروائی کے آغاز کے بعد سے ہم آج سب سے سخت دن کا سامنا کررہے ہیں، اسرائیلی فورسز جبالیہ اور شجائیہ میں بھی لڑ رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جبالیہ کے قلب میں موجود ہیں، شجائیہ کے قلب میں موجود ہیں اور اب خان یونس کے بھی قلب تک پہنچ چکے ہیں۔
خان یونس کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج اور ٹینک سرحد پر لگی باڑ کو توڑ کر آگے نکل آئے ہیں اور شدید لڑائی جاری ہے۔
اس کارروائی سے قبل اسرائیلی فوج نے علاقے کے شہریوں کو وہاں سے نکلنے جانے کا حکم دیا تھا اور منگل کو کارروائی سے عین قبل فضا سے پھینکے گئے پمفلٹ کے ذریعے عوام کو حکم دیا کہ وہ اس کارروائی کے دوران اپنے گھروں تک محدود رہیں۔
ان پمفلٹ میں ایک تہائی خان یونس کا احاطہ کرنے والے چھ اضلاع کے رہائشیوں کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے گھروں اور ہسپتالوں کے اندر رہیں، باہر ہرگز مت نکلیں کیونکہ آپ کو خبردار کیا جاتا ہے کہ یہ خطرناک ہو گا۔
ایک ہفتے کی جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے مزید شدت کے ساتھ زمینی اور فضائی کارروائی کا آغاز کیا ہے اور جنگ بندی سے قبل شمالی علاقوں میں کارروائی کے بعد اب وہ جنوب کی جانب بڑھ رہے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ حماس کے کمانڈر ان علاقوں کے اطراف سرنگوں میں چھپے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلن لیوی نے کہا کہ ہم اب دوسرے مرحلے میں پیش قدمی کررہے ہیں اور یہ دوسرا مرحلہ مشکل ہو گا۔
ادھر ہر گزرتے دن کے ساتھ جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور منگل کو خان یونس کے شمالی میں واقع علاقے دیر البلاح میں گھروں پر فضائی حملے میں متعدد افراد مارے گئے۔
شہدا الاقصیٰ ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر ایاد الجبری نے رائٹرز کو بتایا کہ اس حملے میں 45 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ بڑی تعداد میں افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے اکثر کی حالت نازک ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب اسرائیل کے فضائی حملوں اور زمینی کارروائی میں 15 ہزار 900 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد لاپتا ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
تاہم حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وحشیانہ بمباری اور دیگر کارروائیوں میں اب تک 16ہزار 248 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے مستقل بمباری کے سبب 23 لاکھ نفوش پر مشتمل غزہ کے 80فیصد باشندے ہجرت اور نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں جن میں سے اکثر نے جنوب کا رخ کیا ہے جس کے باعث ان علاقوں میں آبادی تین گنا بڑھ چکی ہے۔
اسرائیلی فوج نے اس اسکول پر بھی بمباری کی جس میں غزہ سے مجبوراً نکلنے والے افراد نے پناہ لی ہوئی تھی اور اس کارروائی کے بعد ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو ایمبولینس، گاڑیوں ، گدھا گاڑیوں سمیت دیگر ذرائع سے خان یونس کے سب سے بڑے ناصر ہسپتال لایا جا رہا ہے اور ہسپتال ہر ایک انچ پر کوئی لاش یا زخمی پڑا ہوا ہے۔
دوسری جانب امریکا نے اپنے قریبی اتحادی اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ کے اگلے مرحلے میں شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی ذمے دار حماس ہے کیونکہ وہ زیر زمین سرنگوں سمیت شہریوں میں رہ کر کام کررہے ہیں البتہ حماس نے انسانوں ڈھال بنانے اسرائیل کے الزام کی تردید کی ہے۔