• KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:08pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:31pm
  • KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:08pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:31pm

پشاور: ورسک روڈ پر آئی ای ڈی دھماکا، بچوں سمیت 6 افراد زخمی، پولیس

شائع December 5, 2023
ایس پی ورسک ڈویژن ارشد خان نے بتایا 4 کلو گرام بارودی مواد سڑک کنارے  نصب کیا گیا تھا، مزید تحقیقات جاری ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایس پی ورسک ڈویژن ارشد خان نے بتایا 4 کلو گرام بارودی مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا، مزید تحقیقات جاری ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایس پی ورسک ڈویژن ارشد خان نے بتایا 4 کلو گرام بارودی مواد سڑک کنارے  نصب کیا گیا تھا، مزید تحقیقات جاری ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایس پی ورسک ڈویژن ارشد خان نے بتایا 4 کلو گرام بارودی مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا، مزید تحقیقات جاری ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پشاور کے ورسک روڈ پر آئی ای ڈی کے دھماکے میں چار بچوں سمیت کم از کم 6 افراد زخمی ہو گئے۔

ایس پی ورسک ڈویژن ارشد خان نے بتایا کہ دھماکے میں چار کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا تھا، بارودی مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا، مزید تحقیقات جاری ہیں، دھماکے میں تین بچے زخمی ہوئے ہیں۔

ایس پی ورسک محمد ارشد خان بلاسٹ کی نوعیت سے متعلق بی ڈی یو کی رپورٹ پر مزید تفصیلات شیر کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکا صبح 9 بج کر 10 منٹ پر ہوا، اس حملے کا ہدف کون تھا، یہ بتانا قبل ازوقت ہوگا، کرائم سین کی تحقیقات چل رہی ہیں۔

دوسری جانب ترجمان پشاور لیڈی ریڈنگ ہسپتال محمد عاصم نے کہا کہ وارسک روڈ دھماکے کے چار زخمیوں کوایل آر ایچ منتقل کیا گیا ہے جن میں تین زخمی بچے ہیں جن کی عمریں سات سے دس سال کے درمیان ہیں، کوئی زخمی اسکول یونیفارم میں نہیں ہیں، سب راہگیر ہیں، دو زخمی بچوں کی حالت تشویشناک ہے، تمام زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جارہی ہے۔

قبل ازیں ترجمان ریسکیو 1122 بلال احمد فیضی نے کہا تھا کہ لوگوں کے مطابق 2 یا 3 بچے معمولی زخمی ہوئے ہیں، جنہیں نجی ہسپتال منتقل کیے جانے کی اطلاعات ہیں، دھماکے کے باعث لوکل 2 سوزکیوں اور قریبی عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس افسر ان فوری موقع پر پہنچ گئے، پولیس اور سیکورٹی فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد پاکستان، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ بھی خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ایک دھماکے میں 5 افراد جاں بحق اور بیس سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ نومبر کے دوران عسکریت پسندوں نے کُل 63 حملے کیے جس کے نتیجے میں 83 اموات ہوئیں، جن میں سیکیورٹی فورسز کے 37 اہلکار اور 33 شہری بھی شامل تھے، مزید برآں 89 افراد زخمی ہوئے جن میں 53 عام شہری اور 36 سیکورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔

اکتوبر کے اعداد و شمار کے ساتھ ایک تقابلی جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ نومبر کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں میں 34 فیصد اضافہ، اموات میں 63 فیصد اضافہ اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد میں 89 فیصد اضافہ ہوا۔

پی آئی سی ایس ایس کے ڈیٹابیس کے مطابق 2023 کے 11 ماہ میں مجموعی طور پر 599 عسکریت پسند حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں 897 اموات ہوئیں اور ایک ہزار 241 افراد زخمی ہوئے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس عسکریت پسندوں کے حملوں میں 81 فیصد اضافہ ہوا، ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں 86 فیصد اضافہ اور زخمیوں کی تعداد میں 64 فیصد اضافہ ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2024
کارٹون : 17 دسمبر 2024