• KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

آئی ایم ایف سے کیے وعدے پورے کرنے کیلئے آرڈیننس جاری

شائع December 1, 2023
ترامیم کے بعد آزاد اراکین کو بھی ریاستی اداروں کے  بورڈ میں شامل کیا جائے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی
ترامیم کے بعد آزاد اراکین کو بھی ریاستی اداروں کے بورڈ میں شامل کیا جائے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی

صدر پاکستان نے آئی ایم ایف سے کیے وعدوں کے مطابق 4 حکومتی اداروں کی منتظمیت کے نظام کی تشکیل نو کے لیے آرڈیننس جاری کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) کی پریس ریلیز کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی (ترامیم) آرڈیننس 2023، پاکستان پوسٹل سروس منیجمنٹ بورڈ (ترامیم) آرڈیننس 2023، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (ترامیم) آرڈیننس 2023، پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (ترامیم) آرڈیننس 2023 متعقلہ سیکریٹریز کی جانب سے صدر پاکستان کو اس ’معاملے کی فوری نوعیت پر بریفنگ‘ کے بعد جاری کیے گئے۔

عالمی طور پر بہترین طریقوں کے مطابق اچھی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے ترامیم کے بعد این ایچ اے، پاکستان پوسٹ، پی این ایس سی اور پی بی سی کے چیئرپرسن اور چیف ایگزیکیٹو کے عہدوں کو الگ کردیا جائے گا، آزاد اراکین کو بھی ان کے بورڈ میں شامل کیا جائے گا۔

یہ ترامیم ان اداروں کو جنوری میں جاری ہونے والے اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز (گورننس اینڈ آپریشنز) ایکٹ 2023 کے مطابق لانے کے لیے کی گئی ہیں۔

پریس ریلیز کے مطابق یہ ترامیم حکومت پاکستان اور عالمی شراکت داروں کے درمیان طے کیے گئے ریاستی ملکیتی اداروں میں اصلاحات کا حصہ ہیں اور یہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے اسٹینڈ بائی معاہدے میں بطور اسٹرکچرل بینچ مارک شامل ہے۔

ایس او ای ایکٹ کی دیگر شقوں میں مثال کے طور پر سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ کو ادارے کی کارکردگی کی باقاعدہ رپورٹنگ، سالانہ بنیادوں پر منصوبوں کی تیاری، اور عوام کو بہتر طور پر مطلع کرنے کے لیے تیاری کی رپورٹس وغیرہ اب ان اداروں پر بھی لاگو ہوں گے۔

مزید میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر ریاستی ملکیتی اداروں کے قوانین میں ترامیم بہتر گورننس، سہولیات کی فراہمی اور عوام کو جوابدہی کا باعث بنے گی۔

یاد رہے کہ**29 جون** کو آئی ایم ایف اور پاکستان نے ملک کا معاشی بحران کم کرنے کے لیے عملے کی سطح پر 3 ارب ڈالر اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ کیا تھا۔

معاہدے کے تحت 13 جولائی کو عالمی مالیاتی فنڈ سے پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط موصول ہوگئی تھی۔

15 نومبر کو عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ پہلے جائزے میں عملے کی سطح پر معاہدہ طے پاگیا ہے اور ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری سے 70 کروڑ ڈالر جاری کردیے جائیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری پر پاکستان کی 70 کروڑ ڈالر تک رسائی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024