’سردیوں میں قے اور ڈائریا کی شکایت میں اضافہ‘، نورو وائرس کیا ہے؟
اگر آپ کو بھی سردیوں میں پیٹ میں درد اور قے کا سامنا زیادہ رہتا ہے تو جان لیں کہ یہ ایک وائرس ہوسکتا ہے جسے طبی اصطلاح میں ’نورو وائرس‘ کہا جاتا ہے۔
پاکستان میں اس کے کیسز سامنے آنے کی تصدیق تو نہیں ہوسکی لیکن برطانیہ میں اس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے سے روزانہ ہسپتال میں تقریباً 350 مریضوں کو ڈائریا اور متلی کی شکایات سامنے آئی تھیں جبکہ پچھلے سال اسی ہفتے میں یہ تعداد 126 تھی۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ نورووائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں بھی منتقل ہوسکتا ہے اس کے علاوہ آلودہ جگہوں(مثال کے طور پر ٹوائلٹ فلش ہولڈرز) پر ہاتھ لگانے یا چھونے سے بھی وائرس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس وائرس سے زیادہ تر لوگ ہسپتال میں علاج کروائے بغیر ہی چند دنوں میں ٹھیک ہوجاتے ہیں لیکن کچھ لوگ طویل دنوں تک بیمار رہتے ہیں۔
تاہم نورو وائرس کے متاثرہ افراد بالخصوص نوجوان، بوڑھے یا کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں میں پانی کی کمی ہوسکتی ہے۔
علامات:
نورو وائرس کی علامات میں اچانک قے آنا، ڈائریا، جسم کی حرارت میں اضافہ، پیٹ درد اور پٹھوں میں درد شامل ہے۔
وائرس سے بچاؤ:
وائرس سے بچاؤ کے لیے اپنے ہاتھوں کو بار بار صابن اور پانی سے دھوئیں اور ایسی جگہوں پر کھانے سے گریز کریں جو آلودہ ہوں۔
اس کےعلاوہ پھلوں اور سبزیوں کو اچھی طرح دھو کر کھائیں، بیمار ہونے پر اور نورووائرس سے صحت یاب ہونے کے بعد دو دن تک گھر سے باہر نہ جائیں اور دوسروں کے لیے کھانا تیار کرنے سے گریز کریں۔
برطانیہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے روزانہ 150 سے زائد مریضوں میں نورووائرس کے علامات رپورٹ ہوئیں جن میں 7 مریضوں کی حالت تشویش ناک تھی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق انگلینڈ کے ہسپتالوں میں نورووائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد سال کے اس وقت کی معمول کی تعداد سے 179 فیصد زیادہ ہے۔
اس کے علاوہ 131 بچوں میں ریسپائریٹری سنسیٹیئل وائرس کی علامات رپورٹ ہوئیں جبکہ نیشنل ہیلتھ سروس کے 46 ہزار سے زائد عملہ بیمار تھا جن میں ایک ہزار سے زائد لوگوں میں کووڈ کے کیسز رپورٹ ہوئے۔
این ایچ ایس کے نیشنل میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر سر سٹیفن پوویجس کا کہنا تھا کہ جس طرح نورووائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے اس کے پھیلنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر آپ کے خاندان کا کوئی فرد نورو وائرس سے متاثر ہے تو گھر کے دیگر افراد ہسپتال جانے سے گریز کریں اور ایک دوسرے سے قریبی رابطے بھی کم کریں۔