عام انتخابات ملتوی کرانے کیلئے درخواستیں الیکشن کمیشن میں دائر
حلقہ بندیوں کی حتمی فہرستیں شائع ہونے سے ایک روز قبل عام انتخابات کے التوا کے لیے 2 علیحدہ علیحدہ درخواستیں الیکشن کمیشن میں دائر کردی گئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن میں یہ درخواستیں ایسے وقت میں دائر کی گئی ہیں جب آئندہ برس 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے گرم افواہیں شکوک و شبہات پیدا کر رہی ہیں۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے دائر درخواستوں میں الیکشن ملتوی کرنے کی وجہ صوبے کے کئی اضلاع میں سیکیورٹی مسائل اور برف باری کو قرار دیا گیا ہے۔
تاہم الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق آئندہ عام انتخابات کے لیے اپڈیٹ شدہ انتخابی فہرستوں کی پرنٹنگ نادرا کے دفاتر میں پہلے ہی جاری ہے، جبکہ مختلف اضلاع میں ان فہرستوں کی ترسیل شروع کردی گئی ہے۔
ضلع کیچ کی تحصیل مند سے تعلق رکھنے والی جنرل کونسلر مینا مجید کی جانب سے ایڈووکیٹ فاطمہ نذر کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان سیکیورٹی کے شدید خدشات سے دوچار ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ خاص طور پر مکران ڈویژن میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس میں معصوم دیہاڑی دار مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ سے لے کر آئی ای ڈی دھماکوں اور خواتین خودکش بمباروں کی جانب سے دھماکے جیسے خطرناک واقعات بھی شامل ہیں۔
درخواست میں نشاندہی کی گئی اس کا اثر کیچ اور گوادر جیسے اضلاع میں سب سے زیادہ واضح ہوا، جہاں صرف گزشتہ 3 ماہ کے دوران دہشت گردی کی 61 کارروائیوں میں 32 افراد جاں بحق ہوئے۔
درخواست کے مطابق بلوچستان ایک پیچیدہ جغرافیائی خطہ ہے جہاں پہاڑوں کے درمیان دور دراز دیہاتوں میں بکھری ہوئی آبادیاں ان پیچیدگیوں میں اضافہ کرتی ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا کہ سڑکوں کا ناکافی بنیادی انفرااسٹرکچر اور ناقص ربط کے سبب مؤثر حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنے اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات یقینی بنانے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
درخواست گزار نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ فوری درخواست قبول کرے، کیچ میں پولنگ ملتوی کرے اور ضلع کیچ میں انتخابات کے لیے نئے موزوں اور مناسب شیڈول کا اعلان کرے تاکہ علاقے کے عوام منصفانہ انداز میں ووٹ کاسٹ کرنے کے اپنے آئینی حق کا استعمال کر سکیں۔
برفباری
دوسری درخواست ضلع قلعہ سیف اللہ خان سے تعلق رکھنے والے طور گل خان جوگیزئی نے ایڈووکیٹ عزیز اللہ کاکاخیل کے توسط سے دائر کی، درخواست میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ ملک کے کئی اضلاع اور ڈویژنوں میں بھی سردیوں میں شدید برف باری ہوتی ہے، جس سے علاقہ مکینوں کے روزمرہ کے معمولات متاثر ہوتے ہیں۔
نتیجتاً ایسے علاقوں میں انتخابات نہیں ہوسکتے کیونکہ ان علاقوں کے مکین مئی میں معمولات زندگی بحال ہونے تک نقل مکانی پر مجبور ہوتے ہیں یا اپنے گھروں تک محدود ہوکر رہ جاتے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ اگر ایسے علاقوں میں انتخابات ہوئے تو خدشہ ہے کہ صوبائی یا قومی اسمبلی کے امیدوار اپنا ووٹ بینک کھو دیں گے یا ووٹرز اپنے امیدواروں کو ووٹ دینے کے حق سے محروم رہ جائیں گے۔
اس تناظر میں درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ انتخابات کو کسی اور مناسب وقت تک ملتوی کیا جائے تاکہ علاقے کے لوگ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات میں حصہ لے سکیں اور حلقے کے لیے اپنی پسند کے مطابق نمائندے منتخب کر سکیں۔
’بے بنیاد اور گمراہ کن خبریں‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن پہلے ہی عام انتخابات میں تاخیر یا انتخابی فہرستیں تیار نہ ہونے کی خبروں کو مسترد کر چکا ہے اور ’گمراہ کن‘ خبریں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن ہارون شنواری نے کہا کہ میڈیا پر انتخابات میں تاخیر کی خبریں بالکل بےبنیاد اور گمراہ کن ہیں اور انتخابی فہرستیں تیار نہ ہونے کی خبریں جھوٹی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایسی جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ایسی گمراہ کن خبریں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔