سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کی ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی، اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کے قومی خزانے میں ڈپازٹ کیے گئے 3 ارب ڈالر کی مدت میں توسیع کردی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ (ایس ایف ڈی) نے سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے پاکستان کو 3 ارب ڈالر کی ڈپازٹ کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع کردی ہے جو 3 دسمبر 2023 کو مکمل ہو رہی تھی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مذکورہ رقم مملکت پاکستان کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں رکھی گئی ہے۔
مرکزی بینک نے کہا کہ ڈپازٹ کی مدت میں توسیع سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے پاکستان کو فراہم کے ساتھ ہونے والے تعاون کا تسلسل ہے، جس سے پاکستان کو بیرونی ذخائر برقرار رکھنے اور ملکی معیشت کی نمو میں مدد ملے گی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان 3 ارب ڈالر کی ڈپازٹ کا معاہدہ ابتدائی طور پر 2021 میں طے پایا اور 2022 میں اس کی مدت میں توسیع کر دی گئی تھی، جس کے لیے شاہی فرمان جاری کردیا گیا تھا۔
18 ستمبر 2022 کو سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ نے پاکستان کو دی گئی 3 ارب ڈالر ڈپازٹ کی سہولت میں توسیع کی تصدیق کی تھی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیان میں کہا تھا کہ 3 ارب ڈالر کی رقم 5 دسمبر 2022 کو واپس کرنا تھی، جس کی مدت ایک سال کے لیے بڑھا دی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ ڈپازٹ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس رکھے جاتے ہیں اور یہ غیر ملکی زرمبادلہ کا حصہ ہوتے ہیں۔
سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان نے 24 مئی 2022 کو 3 ارب ڈالر کی ڈپازٹ کی واپسی کی تاریخ میں توسیع سے متعلق بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کو دی گئی 3 ارب ڈالر کی سہولت میں توسیع کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔
اسٹیٹ بینک میں مذکورہ ڈپازٹ کے ابتدائی فیصلے پر سعودی عرب کے وزیر خزانہ نے تفصیلات نہیں بتائی تھیں تاہم بعد ازاں دونوں ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ وہ ڈپازٹ میں توسیع کے لیے شرائط یا دوسرے ذرائع کے ذریعے تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
محمد الجدعان نے کہا تھا کہ پاکستان ایک اہم اتحادی ہے اور سعودی عرب، پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
سعودی عرب نے 2022 میں ایک ایسے موقع پر 3 ارب ڈالر کی ڈپازٹ میں توسیع کا اعلان کیا تھا پاکستان کے قومی ذخائر کی سطح مسلسل کم ہو رہی تھی اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے قرضے کی قسط ملنے کے باوجود پاکستانی روپے کی قدر بھی گھٹ رہی تھی۔